حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ مزاحمت لبنان کی سب سے بڑی طاقت ہے اور اسے ہر صورت میں محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ لبنان کے مسائل کے حل میں غیر جانبدار ثالث نہیں بلکہ صہیونی جارحیت کا حامی ہے۔
یہ بات انہوں نے بیروت کے جنوبی علاقے میں “سوق ارضی” کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ مقامی بازار غذائی، زرعی اور دستکاری مصنوعات کی نمائش کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا: “اس بازار میں شریک لوگ وہی لبنانی ہیں جو اپنی زمین سے جڑے ہوئے ہیں، جنوبی محاذ پر ثابت قدم ہیں اور اپنی زمینوں کی پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ زیتون کے درختوں کے یہ کاشتکار دراصل لبنان کی خودمختاری کے حقیقی محافظ ہیں۔”
انہوں نے زور دیا کہ لبنان کا ہر حصہ ملک کا اٹوٹ انگ ہے، اور زمین انہی لوگوں کی ہے جو اس پر ڈٹے رہتے ہیں۔
ان کے بقول: “جو لوگ مزاحمت کرتے ہیں، وہ اپنی زمین واپس لیتے ہیں، اور جو سمجھوتہ کرتے ہیں، وہ اسے کھو دیتے ہیں۔
شیخ قاسم نے کہا کہ “طائف معاہدے” کی اصل روح لبنان کی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ ہے، اور اسے جزوی طور پر نہیں اپنایا جا سکتا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت زراعت کے شعبے کی حمایت نہیں کر رہی، اور زور دیا کہ پیداوار میں بہتری کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں، جیسا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے خودکفالت اور بیرونی دباؤ کے مقابلے کے لیے “جهاد سازندگی” کے منصوبے شروع کیے تھے۔
مزید برآں، دبیرکل حزب اللہ نے کہا: “امریکہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ لبنان کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے، لیکن درحقیقت وہ صہیونی جارحیت اور توسیع پسندی کا حامی ہے۔ جب بھی امریکی ایلچی لبنان آتا ہے، اسرائیلی حملے بڑھ جاتے ہیں۔”
انہوں نے سوال اٹھایا: “امریکہ کا ردعمل کیا ہے جب اسرائیل نے ۵۰۰۰ سے زائد مرتبہ لبنان کی سرزمین کی خلاف ورزی کی؟ جب اس نے ایک سرکاری ملازم اور بے گناہ شہریوں کو بغیر کسی جواز کے قتل کیا؟ کیا لبنانی فوج کا اپنی سرزمین اور عوام کا دفاع کرنا جرم بن گیا ہے؟”
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ امریکہ نے کبھی لبنان کو کوئی فائدہ نہیں دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا: “دھمکیاں ہمارے موقف کو نہیں بدل سکتیں، ہم شکست یا تسلیم کے حامی نہیں۔ اسرائیل قبضہ تو کر سکتا ہے، لیکن اپنی گرفت برقرار نہیں رکھ سکتا۔”
انہوں نے مزید کہا: “ہم کسی سے مدد نہیں مانگتے، بس چاہتے ہیں کہ کوئی ہماری پیٹھ میں خنجر نہ گھونپے اور دشمن کے مفاد میں کام نہ کرے۔ حکومت سب سے پہلے ملک کی خودمختاری کی ذمہ دار ہے۔ ہم کسی کے تابع نہیں اور نہ ہی لبنان کو دشمنوں کے مطابق ڈھالنے کی اجازت دیں گے۔”
شیخ قاسم نے خبردار کیا کہ لبنان اس وقت امریکی سازشوں اور اسرائیلی جارحیت کے باعث حقیقی خطرے سے دوچار ہے۔
انہوں نے لبنانی صدر جنرل جوزف عون کے اس فیصلے کی تعریف کی جس میں فوج کو اسرائیلی دراندازی کے مقابلے کے احکامات دیے گئے، اور کہا کہ یہ موقف ذمہ دارانہ اور قابلِ تحسین ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا: “مزاحمت لبنان کی طاقت ہے، اسے کمزور کرنے کی کوئی کوشش دراصل دشمن کی خدمت ہے۔ اسرائیل کو بھی وہ معاہدہ نافذ کرنا چاہیے جو لبنان نے مکمل کر لیا ہے، کیونکہ کوئی نیا معاہدہ صرف اسرائیلی قبضے کو جائز قرار دینے کے مترادف ہوگا اور نئی جارحیتوں کے راستے کھولے گا












