رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مقامات و فضائل کے اعتراف اور تجلیل کے طور پر بارہا، چاہے ان کی موجودگی میں یا غیر موجودگی میں، یہ جملہ ارشاد فرمایا:
فداک ابوک، “فداها ابوها” (یعنی: “تیرا باپ تجھ پر قربان ہو”)۔
بحارالانوار، ج 43، ص 86
✔ اسی طرح امام موسیٰ کاظم علیہ السلام، جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے والد گرامی تھے، نے بھی ایک موقع پر اپنی دختر نیک اختر کے بارے میں ایسا ہی جملہ ارشاد فرمایا۔
روایت ہے کہ ایک مرتبہ کچھ شیعہ مسائل دریافت کرنے کے لیے مدینہ منورہ حاضر ہوئے تاکہ براہِ راست امام کاظم علیہ السلام سے جواب لے سکیں۔
لیکن اس وقت امام علیہ السلام سفر پر تشریف لے گئے تھے۔
وہ لوگ مجبور ہوئے کہ اپنے سوالات تحریری صورت میں امام کے اہلِ خانہ کے سپرد کر کے واپس لوٹ جائیں، تاکہ آئندہ سفر میں جوابات حاصل کر سکیں۔
روانگی کے وقت انہوں نے دیکھا کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا، جو اس وقت تقریباً چھ برس کی تھیں، نے خود ان کے تمام سوالات کے جوابات تحریر فرما دیے ہیں یہ دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوئے اور وہ تحریر اپنے ساتھ لے لی۔
راستے میں واپسی کے دوران ان کی ملاقات امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے ہوئی جو سفر سے واپس آرہے تھے۔ انہوں نے تمام واقعہ امام کو سنایا۔
امام علیہ السلام نے وہ تحریر منگوائی اور مطالعہ فرمایا۔ جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے دیے گئے جوابات بالکل درست پائے تو اپنی دخترِ گرامی کے جوابوں کی تصدیق اور ان کی عظمت کے اعتراف میں تین بار فرمایا:
“فداها ابوها” (یعنی اس کا باپ اس پر قربان ہو)۔
ماخذ: بحارالانوار، ج 43، ص 86؛ مہدی پور علی اکبر، کریمہ اہل بیت علیہم السلام، ص 170-171۔