قم المقدس میں جشن مولود کعبہ عظیم الشان وحدت کانفرنس کا انعقاد
شیعہ و سنی مفسرین کی متفقہ رائے کے مطابق علی ؑ وہ شخصیت ہیںجس کی فضیلت پر قرآن کی تین سو آیات نازل ہوئیں۔ عقدِ اخوت میں اسی ہستی کو رسول اللہ ﷺ نے اپنا بھائی قرار دیا۔ جنگ ِ بدر ‘ جنگ ِ احد ‘ جنگ ِ خندق اور جنگ ِ خیبر کی جیت کا سہرا صرف علی ؑ کے سر سجتا ہے۔ جس کی شان اور منزلت کے لیے غدیر ِ خم جیسے میدان اللہ تعالیٰ کے حکم سے سجائے جائیں اور اس کے مولا ہونے کا اعلان کیا جائے اسے علی ؑ کہتے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام محمد تقی ع نے امت مسلمہ کو تا قیامت رہبری و رہنمائی کا سامان بہم کرنے کے لیے جس انداز سے حکمت عملی ترتیب دی اور جس طرح حکمرانوں اور دین دشمن طبقات کی سازشوں کا مقابلہ فرمایا اس کی مثال نہیں ملتی ۔
عزاداری اور عید میلادالنبی کے جلوسوں، سکولوں ، سکیورٹی اداروں کے دفاتر ،ہوٹلوں ،مارکیٹوں ، سیاسی جلوسوں اور جی ایچ کیو پر حملے کرنے والے ملک کو دوبارہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔ مگر پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع شہری کسی خارجی تکفیری سوچ کو پروان چڑھانے کی شرارت کو ناکام بنائیں گے۔
دہشت گردوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے دہشت گردی و قتل و غارت کرنا ان کے نزدیک کوئی مسجد،مسلک قابل تعظیم نہیں
آئی ایم ایف نے 4100ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گردشی قرض میں 952 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے گ
ایک متنازعہ بل کے ذریعے ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی کوشیش کی گئی اور ایک ایسا متازعہ بل جس پر نہ مشاورت ہوئی نہ ملت جعفریہ کو اعتماد میں لیا گیا
علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بالخصوص کے پی پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور جس طرح مشکل وقت میں پولیس نے عوام کے تحفظ کے لیے دن رات کام کیا اسی طرح عوام بھی اپنے پولیس کے دکھ درد اور مدد کے لیے ہمہ وقت تیار رہے گی۔
خواجہ آصف نے فرقہ واریت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کی مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسا دنیا میں کہاں ہوتا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ساڑھے چار لاکھ افغانی قانونی دستاویزات پر پاکستان آئے اور اب وہ واپس نہیں جائیں گے۔
مذمتی بیان میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اللہ کے حضور پیش ہوکر سر بسجود ہونے والے نمازیوں کو شہیدکرنادہشت گرد وں کا ظالمانہ فعل اور فساکیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنی سخت سیکورٹی زون میں خودکش کا داخل ہو کر بلاسٹ کرنا کافی حیران کن ہے۔ ایک اور مسجد میں دھماکہ سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کا کسی مذہب،مسلک اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔دہشت گردوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے دہشت گردی و قتل و غارت کرنا ان کے نزدیک کوئی مسجد،مسلک قابل تعظیم نہیں۔