بزرگ علماء کا تعارف (قسط نمبر 2)
(حضرت علامہ مفتی جعفر حسین)
تحریر : ندیم عباس شہانی
حضرت علامہ مفتی جعفر حسین صاحب قبلہ گوجرانوالہ میں ایک علمی س حکیم گھرانے کے چشم و چراغ حکیم چراغ دین کے گھر پیدا ہوئے اور یوں چراغ دین کے گھر چراغ مزہب و ملت وسراج علم و حکمت کا چراغ روشن ہو گیا۔۔
پانچ سال کی عمر میں اپنے چچا بزرگوار حکیم شہاب الدین کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا قرآن مجید ضروری فقہی مسائل کے علاوہ فارسی کی تعلیم بھی شروع کرا دی گلستان بوستان صرف نحو نشان طب ۔طب اکبر آپ نے 14سال کی عمر میں پڑھ لیں
1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا اور آپ پر لکھنوی تہذیب وثقافت کی گہری چھاپ تھی اور آپ اردو فارسی کے شاعر بھی تھے
لکھنو میں اپکو نجم الملت علامہ سید نجم الحسن قبلہ اور سرکار سید العلماء علامہ سید علی نقی نقن نقوی صاحب قبلہ جیسے بلند پایہ اساتذہ سے عملی پیاس بجھانے کا شرف حاصل ہوا
8سال لکھنو میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1937میں حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے ۔
وہی نجف جسکے بارے علامہ اقبال نے کہا۔۔۔
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش و فرہنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
نجف اشرف میں باب مدینتہ العلم کی بارگاہ اقدس میں زندگی کے 5سال گزانے کی سعادت حاصل ہوئی اور سرکار آیت اللہ خوئی رح سرکار اصفہانی سرکار جواد تبریزی جیسے بحرالعلوم کے علمی بحر ذخار سے سیراب ہو کر گوجرانولہ کے جعفر حسین ۔۔مفتی جعفر حسین نجفی۔۔بن کر واپس وطن تشریف لائے آپ نے اپنے شہر میں مدرسہ جعفریہ قائم کیا جو زیادہ وقت نہ چل سکا مگر عرصہ بعد تشکیل نو کی گئی اور 1979 میں جامعہ جعفریہ کی ازسر نو تعمیر کرائی گئی جو تاحال خیرات علم بانٹ رہا ہے
قلمی خدمات۔۔۔حضرت مفتی صاحب قبلہ نے حضرت امیر المومنین سرکار علی علیہ السلام کے خطبات خطوط کلمات قصار پر مشمل کتب ۔۔نہج البلاغہ ۔۔اور حضرت امام سجاد علیہ السلام کی دعاوں پر مشتمل کتاب۔۔صحیفہ کاملہ ۔۔کاترجمہ ادیبانہ رنگ میں کیا جو ملک میں بہت مقبول ہیں اور ہر علم دوست کے گھر میں موجود ہیں۔۔اسکے علاوہ حضرت علی علیہ السلام کی سیرت طیبہ پر مفصل کتاب ۔۔سیرت امیرالمومنین۔۔تحریر فرمائ جو کہ قبلہ کے قوم پر بہت بڑے احسان ہیں
قومی خدمات: حکومت کی طرف سے قرار داد مقاصد کے لئے اپکو نماندگی دی گئ اور آپ وزیراعظم لیاقت علی خان کے دور میں تعلیمات اسلامیہ بورڈ کے رکن بھی رہے اور بعد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے
سید وزارت حسین نقوی صاحب کی طرف سے بلائ گئ کنونشن 12.13۔اپریل 1979بھکر کے ملک کے طول و عرض سے آئے پانچ لاکھ افراد کے اجتماع میں متفقہ طور پر آپ کو قوم کا قائد منتخب کیا گیا اور آپ نے دور قیادت میں ضعیفی کے باوجود وہ کام کئے کہ جو نوجوان بھی نہ کر سکے 1981 میں آپ نے زیارات کے لئے اور انقلاب ایران کی مبارک باد کے لئے ایران تشریف لے گئے آپکے وفد میں علامہ حسین بخش جاڑا صاحب مرحوم علامہ محمد حسین نجفی ڈھکو صاحب قبلہ سید وزارت حسین نقوی آف بھکر کے علاوہ دیگر افراد بھی شامل تھے ایران میں اپنے امام خمینی سے ملاقات کی اور انقلاب کی مبارکباد اور شہداء انقلاب کی فاتحہ خوانی کی حکومت ایران نے اپکو سرکاری اخراجات اور سرکاری رہائش ٹرانسپورٹ کی پیشکش کی جو آپ نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ میں زیارات کے لئے آیا ہوں
5ستمبر 1982 کو آپ بیمار ہو گئے اپکو گلے کا سرطان تھا برطانیہ اور لاہور کے میو ہسپتال میں آپ زیر علاج رہے اس وقت کی حکومت نے علاج کی پیشکش کی جو اپنے ٹھکرا دی۔
29اگست 1983کا سورج طلوع ہو رہا تھا کہ علم و ادب کا سورج غروب ہو گیا یعنی مفتی جعفر حسین انتقال فرما گئے آپکی وصیت کے مطابق کربلا گامے شاہ لاہور میں اپکو مولانا عبدالغفور اور مولانا نجم الحسن نے غسل دیا آپکی پہلی نماز جنازہ آپکے گھر گوجرانوالہ میں علامہ صفدر حسین نجفی اور دوسری بار نماز جنازہ کربلا گامے شاہ لاہور میں استادالعلماء علامہ سید محمد یار شاہ صاحب قبلہ نے پڑھائ اور اپنی وصیت کے مطابق کربلا گامے شاہ لاہور میں دفن ہوئے اللہ تعالی شفاعت حضرت امام حسین علیہ السلام نصیب فرمائے
آپکے مشاہر شاگرد۔۔علامہ حسین بخش جاڑا صاحب قبلہ مولانا عبدالغفور جعفری صاحب مولانا سید عابد حسین تھے
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را۔۔