11

حالات زندگی و شهادت شہید صدر

  • News cod : 54981
  • 09 آوریل 2024 - 19:25
حالات زندگی و شهادت شہید صدر
آپ حیرت انگیز طور پر صرف 20سال کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو چکے تھے،انہی سالوں کے دوران شہید باقر الصدر کے افکارات پر مشتمل معروف کتابیں ہمارا فلسفہ ،اسلامی اقتصادیات المعروف اقتصادنا،شائع ہوئیں جو آج بھی اسلامی اور خارجی حلقوں میں ایک سند کی حامل ہیں

حالات زندگی و شهادت شہید صدر

اکبر حسین مخلصی

آیت اللہ العظمیٰ سید باقرالصدر کا شمار گذشتہ صدی کے عظیم فلسفیوں ،مذہبی اسکالرز،اور مفکرین میں ہوتا ہے۔ آپ کی تحریروں اور قیادت نے عراقی عوام سمیت دنیا بھر کے دبے ہوئے محروم طبقوں کو متاثر کیا اور حرارت دی،آپ نے نہ صرف مذہبی عناصر کو چیلنج کیا بلکہ ان نام نہاد مذہبی عناصر کو بھی چیلنج کیا جو انقلابی اسلامی فکر کی راہ میں رکاوٹ تھے۔یہ شہید باقر الصدر ہی تھے جنہوں نے عراق میں اسلامی دعوۃ پارٹی کی بنیاد رکھی جس نے صدام کے دور میں مظلوم شیعوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی،بلکہ آج بھی اسی تنظیم کے افراد عراق بھر میں شیعیان عراق اور مظلوم عراقی مسلمانوں کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں،موجودہ عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے۔

شہید باقر الصدر بغداد کے علاقے قدیمیہ میں 1مارچ 1935ء کو پیدا ہوئے ان کی عمر جب دو سال تھی تو آپ کے والد معروف مذہبی اسکالر سید حیدر الصدر انتقال کر گئے،آپ نے پرائمری کی تعلیم قدیمیہ کے اسکول سے ہی حاصل کی اور پھر مرجع تقلید شہید باقر الصدر اور ان کے اہل خانہ نے 1945ء میں نجف اشرف کا رخ کیا جہاں انھوںنے اپنی باقی ماندہ زندگی گزار دی،انھوں نے نجف اشرف میں حوذہ علمیہ میں داخلہ لیا اور انتہائی تیزی کے ساتھ حصول علم کی منازل طے کرت چلے گئے۔آپ حیرت انگیز طور پر صرف 20سال کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو چکے تھے،انہی سالوں کے دوران شہید باقر الصدر کے افکارات پر مشتمل معروف کتابیں ہمارا فلسفہ ،اسلامی اقتصادیات المعروف اقتصادنا،شائع ہوئیں جو آج بھی اسلامی اور خارجی حلقوں میں ایک سند کی حامل ہیں۔شہید باقر الصدر کی کتاب اقتصادنا اسلامی اقتصادیات کے موضوع پراب تک لکھی جانے والی سب سے مفصل کتاب ہے۔

1957ء میں شہید باقر الصدر نے اسلامی دعوہ پارٹی یعنی حزب الدعوۃ کی بنیاد رکھی تاکہ بعث پارٹی کی جانب سے عراق میں لادینیت کے فروغ کو روکا جا سکے اور اسلامی افکارات کا احیاء کیا جا سکے،70ء کی دہائی کے آغاز میں ہی شہید باقر الصدر اس بات کو جان چکے تھے کہ بعثی دہشت گرد عراق کے اسلامی تشخص کے لئے خطرہ ہیں اور خطرے کے باوجود آپ نے اپنی دینی اور تعلیمی سر گرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا ،دوسری جانب صدام کے بعثی دہشت گرد بھی شہید باقر الصدر کی اہمیت کو سمجھ چکے تھے اور وہ یہ جان چکے تھے کہ آپ کی شخصیت عراقی عوام کے لئے محبوب ترین ہے۔لہذٰا انہوں نے شہید باقر الصدر کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے ہر طرح کے امکانات بروئے کار لانا شروع کر دئیے۔حتیٰ کے آپ کو گرفتار کر لیا گیا۔

راہ سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے پیرو شہید باقر الصدر کو1971,1974.1977.اور آخری مرتبہ1979میں گرفتار کیا گیا اور شہید باقر الصدر کے کئی ساتھیوں اور رفقائے کار سمیت دعوہ پارٹی کے اہم اراکین کو ظالم صدام ملعون کے حکم پر گرفتار کر کے ان کو پھانسی دی گئی ۔

شہیدہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ:

یہ 1979ء کی بات ہے جب بعثی دہشت گردوں نے شہید باقر الصدر کو نجف اشرف سے گرفتار کر لیا ،اسی وقت ایک باحجاب خاتون حرم امام علی علیہ السلام میں بھاگتے ہوئے داخل ہوئی اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا،اے لوگو!”کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمھارے رہنما کو گرفتار کیا جا چکا ہے،کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمھارے مرجع تقلید پر بیہمانہ تشدد کیا جا رہاہے،باہر نکلو اور احتجاج کرو”۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کے ان ملکوتی اور الہیٰ الفاظ کا اثر تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے نکل آئے اور شہید باقر الصدر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کر دیا،جس کے سبب صدامیوں نے انھیں اسی دن مجبوراً رہا کر دیا۔اس احتجاج نے صدامی دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام دیا کہ لوگ صدام ملعون کی شیطانی حکومت کے خلاف قیام کے لئے تیار ہیں۔

اپنی اس مختصر زندگی میں عظیم خاتون شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے صدامی دہشت گردوں کے خلاف بلا خوف و خطر عراقی غریب عوام کے بہبود اور تعلیم کی پسماندگی کی دوری اور شعور اسلامی کی بیداری کے لئے فعال ترین کردار ادا کیا ،اپنی زندگی اور فعالیت سے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا۔

شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ جو 1937ء میں قدیمیہ بغداد میں پیدا ہوئیں اپنے گھر کی واحد خاتون تھیں،شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی اور بعد میں باقی تعلیم اپنے عظیم بھائی شہید باقر الصدر سے حاصل کی تھی،آپ اسلامی دعوہ پارٹی کی خواتین ونگ کی سربراہ تھیں،1966ء میں آپ نے الدعوۃ میگزین کا آغاز کیا تا کہ معاشرے میں شعور کی بیداری کے لئے کام کیا جا سکے ،آپ کی تحریروں نے جو خواتین میں انتہائی مقبول و معروف ہیں معاشرے کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔1967ء میں آپ نے نجف اشرف ،بغداد اور دیگر مستضعف شیعہ علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کے لئے اسکولوں کا جال بچھا دیا تھا تا کہ شیعہ بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے۔آپ نے سینکڑوں کتابیں تحریر کیں جن میں اکثر فکشنل کہانیاں ہیں جو معاشرے کے مسائل اور ان کے حل پر مشتمل ہیں۔

شہید باقر الصدر کی گرفتاری اور شہادت:

شہید باقر الصدر کو 1979ء میں گرفتار کر لیا گیا عراق میں بے پناہ مظاہرے ہوئے ،مظاہروں میں عراقی عوام کا صدام ملعون کے خلاف شدید غم وغصہ سامنے آیا جس کے سبب یذید صفت صدام نے دس ماہ سے جاری شہید باقر الصدر اور شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی نظر بندی کو ختم کر دیا اور انھیں 5اپریل 1980ء کو رہا کر دیا گیا،لیکن چند دنوں بعد ہی 9اپریل 1980ء کو سفاک صدامیوں نے نجف اشرف شہر کی بجلی منقطع کر دی اور شہید باقر الصدر کے عزیز سید محمد الصدر کے گھر سیکیوریٹی حکام کو بھیج کر ان کے اپنے ہمراہ بعثی یذیدیوں کے ہیڈ کوارٹر بلوا لیا گیا،جہاں یذیدی صفت صدامیوں نے سید محمد الصدر کو شہید باقر الصدر اور شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی لاشیں دکھائیں،جو خون میں نہائے ہوئے تھے،اور جسم پر بیہمانہ تشدد کے نشانات تھے،شہید باقر الصدر اور ان کی بہن کو نجف اشرف میں واقعہ قبرستان دارالسلام میں اسی رات دفن کر دیا گیا۔

شہید باقر الصدر اور ان کی بہن شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے راہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام پر چلتے ہوئے جب دیکھا کہ وقت کا یزید لعین صدام لعین اسلام حقیقی کو مٹانے کی سازشوں میں مصروف ہے اور ظلمت بڑھتی جا رہی ہے تو آپ نے اپنے جد امجد ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے صدام لعین کے خلاف قیام کر دیا اور اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کی۔

تاریخ میں یہ جملہ بھی ملتا ہے کہ جب صدام لعین شہید باقر الصدر کو پھانسی لگانے کے بعد کہا کہ میں یذید کی طرح غلطی نہیں کروں گا اور پھرا س نے سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کو بھی پھانسی دے دی۔ لیکن یذید لعین کی طرح صدام لعین بھی یہ بات بھول چکا تھا کہ ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے خون مقدس کی طرح شہید باقر الصدر اور شہیدہ آمنہ کا خون بھی اسلام کی نشو نما اور زندگی کا باعث بنے گا۔خواہ ایران میں آنے والا اسلامی انقلاب ہو یا لبنان میں ہونے والی حزب اللہ کی مقاومت ہو،یا ارض فلسطین میں چلنے والی تحریک اسلامی حماس کی جد وجہد ہو اور یا پھر عراق میں اسلامی نشاۃ ثانیہ ،یہ سب شہیدوں کے خون کی برکت ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=54981

ٹیگز