اربعین و اربعین مارچ کے حوالے سے حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد، محقق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ قم کے مسئول حجت الاسلام علی اصغر سیفی کے ساتھ مختلف سوالات کے ساتھ نشست کا اہتمام کیا ہے۔
اربعین میں کیسے شیعہ نظر آتے ہیں؟
اربعین حسینی کی تمام تر جہات میں سے اہم جہت یہ ہے کہ یہ ایک تحریک ہے اور عالم تشیع کا سیاسی پہلو بھی ہے۔
اور بے پناہ اخلاق کے جلوے جو ایک الٰہی انسان میں ہونا چاہئے وہ یہاں حقیقی معنوں میں دین اسلام، شیعیان کی شکل میں سامنے لاتا ہے اور اسی لئے اس تحریک کا عالمی سطح پر بائیکاٹ بھی ہے۔
آپ دیکھ لیں عالمی میڈیا کسی طرح راضی نہیں کہ اس عظیم عالمگیر تحریک اور اس میں موجود خدمات، ہمدلی، ہمدردی، ایثار وتعاون جو اصل انسانی جلوے ہیں وہ پوری دنیا دیکھ پائے۔
یقینا اس میں اسلام کی طرف دعوت ہے مکتب تشیع کی طرف دعوت ہے چونکہ وہ سمجتے ہیں کہ یہ ایک سیاسی قدم ہے مکتب تشیع کا ، ہمارے آئمہ ؑ نے ایسی ہی زیارت قبر حسین ؑ کا حکم نہیں دیا تھا
زیارت امام حسین ؑ کے بارے میں ہمارے آئمہ نہ فقط کہتے تھے بلکہ خود عمل کرکے دیکھاتے تھے۔مثلا امام علی نقی ہادی ؑ کے بارے روایات مین موجود ہے ایک دفعہ آپ مریض ہوگئے تو آپ نے امام حسن عسکری ؑ کو حکم دیا کہ ایک شخص کو اجیر کریں کہ جو قبر امام حسین ؑ پر ہماری طرف سے زیارت کرے اور ہمارے لئے دعا کرئے۔
اب جس شخص کو بھی یہ ذمہ داری سونپی گئی وہ حیران ہوا اور امام سے عرض کیا کہ آپ خود وقت کے امام ہیں آپ کا یہ مقام ہے کہ آپ کی دعا بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ہے۔ آپ مجھے کیوں بھیج رہے ہیں؟
تو اس وقت امام ؑ نے بہت خوبصورت جواب دیا :
خداوند عالم نے کچھ جگہوں کو انتخاب کیا ہے کہ وہاں سے دعا کی جائے، جیسے خانہ کعبہ ہے، حجراسود ہے اسی طرح پروردگار نے قبر حسین اور قبہ امام حسین ؑ کو پسند کیا ہے کہ وہاں سے مجھے پکارا جائے۔ ویسے ہر جگہ دعا کرنا چاہئے لیکن کچھ جگہوں کو پسند کیا ہے۔
یہ چیز ہمیں بتاتی ہے زیارت قبر حسین ؑ خود ایک موضوع ہے۔ ہماری عبادتوں میں ہماری اجتماعی ، سیاسی زندگی میں۔
یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں تحریکیں جنم لے گی۔ جہاں سے بہت ساری چیزیں کا آغاز ہوگا۔ بہت ساری تبدیلیوں کا آغاز ہوگا۔
اس حوالے ایک بہت ہی مشہور فرمان امام صادق ؑ سے نقل ہوا ہے کہ پروردگار نے امام حسین ؑ کو ان کے شہادت کے بدلے میں دنیا میں تین چیزین عطا کی ہے۔
جعل الامامۃ فی ذریتہ۔ امامت کو نسل سید الشہداء میں قرار دیاہے اور آج بھی ہم جس کے انتظار کر رہے ہیں وہ امام بھی حسینی ہے اور امام زمانہ ؑ جب خانہ کعبہ سے ندا دینگے اس وقت پانچ ندا میں سے ایک یہ ہے کہ الا یا اہل العالم ان جدی الحسین ؑ قتلوہ عطشانا اے دنیا والو میرے دادا حسین ؑ پیاسا شہید ہوئے یعنی اپنے آپ کو حسینی تعارف کروائیں گے اور ان کی شہادت کا بھی ذکر کریں گے اور ایک ندا میں امام زمان ؑ انتقام کے بات کریں گے کہ میں ان کا انتقام لوں گا۔ عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آج ہم جس کے انتظار کر رہے ہیں وہ بھی حسینی ہے۔
اور ایک وقت میں جب امام زمان ؑ جب کربلا پہنچ جائیں گے تو اس وقت کربلا میں بہت بڑی مجلس برگزار ہوگی جس میں خطیب خود سرکار امام زمان ؑ ہونگے۔
دوسری چیز: جعل الشفا فی تربتہ: تربت کے بارے میں علماء کے جو تحقیق ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا چالیس کلومیٹر کے احاطے کو تربت کہا جاتا ہے۔ اور جتنے نزدیک ہوتے جائیں گے اس کے اثرات زیادہ ہے۔ آیت اللہ بہجت کے پاس ایک کینسر کا مریض لایا گیا جو نا امید ہوچکا تھا آپ نے کہا کہ اسے ایک دانہ کے برابر تربت ایک گلاس پانی میں ڈال دیں اور اس پر ستر مرتبہ یا کم از کم سات مرتبہ سورہ حمد پڑھ کر دم کرلیں اور اسے ہر روز ایک چمچ پلائیں۔
اب یہی نقل ہوا ہے کہ وہ شفا یاب ہوا۔
تیسری چیز : جعل الاجابۃ فی تحت قبتہ : یہاں سے زیارت کی تحریک شروع ہوئی ہمارے آئمہ ؑ نے اربعین کے علاؤہ بھی زیارت کی بہت زیادہ تاکید کی ہے حتی یہاں تک وارد ہوا ہے کہ آپ نمک کے ساتھ روٹی کھائے لیکن ضرور قبر حسین ؑ کے زیارت کیلئے جائیں
اور اربعین کا پہلو تو ایک اجتماعی ہے اس میں فقط زیارت نہیں ہے اس میں حقیقی معنوں میں مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کی عکاسی ہے۔
اور یہ فقط دین اسلام کے ساتھ مختص نہ رہی بلکہ یہاں ہر قسم کے مذہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں اور سید الشہداء کی زیارت ایک عالمگیر حیثیت رکھتی ہے۔