مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی رہنماء علامہ سید ظفر عباس شمسی اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے بلوچستان کے ضلع سبی کی تحصیل لہڑی کا دورہ کیا؛ اس موقع پر رہنماؤں نے گاؤں وزیرہ میں جنگ آزادی کے ہیرو میر بجار خان ڈومکی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔
اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قابض انگریز سامراج کے وطن کی آزادی کے لیے لڑنے والے مجاہد ہمارے ہیروز ہیں۔ میر بجار خان ڈومکی نے بلوچستان اور برصغیر پر انگریز سامراج کے قبضے کے خلاف بلوچ قبائل کے ہمراہ مسلح جدوجہد کی اور مرتے دم تک قابض انگریز کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔
انہوں نے وزیرہ علاقے کے مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ بیت (ع) رسول (ص) کی محبت اور مودت ایمان کا حصہ ہے۔ قرآن و اہلِ بیت (علیہ السلام) سے تمسک ہی انسان کی نجات اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ شیعہ سنی مسلمانوں کو قرآن و اہلِ بیت (ع) کے سائے میں، اتحاد امتِ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔
انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و بربریت کے باوجود غزہ اور فلسطین کے غیرت مند عوام نے جس صبر، استقامت اور بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ امریکہ اور اسرائیل میدانِ جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ اور اسرائیل نہیں کریں گے، بلکہ یہ حق صرف فلسطینی عوام کو حاصل ہے کہ وہ حماس کو اپنی نمائندہ جماعت تسلیم کریں یا کسی اور کو موقع دیں۔ سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ہے جس نے ستر ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، لیکن معاہدے میں اس مجرم کے خلاف کوئی شق شامل نہیں کی گئی جو افسوسناک ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فیصلہ وہی ہے جو آج سے سو سال قبل بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مصورِ پاکستان علامہ اقبالؒ نے کیا تھا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے اور امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کے برابر ہے۔ جعلی مینڈیٹ رکھنے والی شہباز حکومت، جنہیں عوام نے گزشتہ انتخابات میں ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا، کسی صورت بھی قائداعظم کے نظریہ سے انحراف کی مجاز نہیں