فلسطینی وزارتِ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۲۰ ہزار ۵۸ طلباء شہید اور ۳۱ ہزار ۱۳۹ زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ایک ہزار ۳۷ اساتذہ اور تعلیمی عملے کے افراد بھی شہادت پا چکے ہیں۔
وزارت کے بیان کے مطابق، شہید ہونے والے طلباء میں سے ۱۹ ہزار ۹۱۰ غزہ پٹی کے ہیں، جبکہ ۱۴۸ طلباء مغربی کنارے میں شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ، غزہ میں ۳۰ ہزار ۹۷ طلباء زخمی اور مغربی کنارے میں ۱۰۴۲ طلباء زخمی ہوئے، جب کہ ۸۴۶ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
وزارتِ تعلیم نے مزید بتایا کہ اب تک ۱۷۹ سرکاری اسکول غزہ میں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، ۶۳ یونیورسٹی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جبکہ ۱۱۸ سرکاری اور ۱۰۰ سے زائد اونروا اسکول بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں آئے۔ ان حملوں کے باعث ۳۰ سے زیادہ اسکول اپنے طلباء اور اساتذہ سمیت صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی افواج نے یطا (جنوبی الخلیل) میں عمیرہ پرائمری اسکول اور طوباس میں العقبه اسکول کو مسمار کر دیا، جب کہ ۸ جامعات اور کالجز پر متعدد بار حملے اور تباہی کے واقعات پیش آئے ہیں۔
وزارتِ تعلیمِ فلسطین نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور فلسطینی تعلیمی نظام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔












