مشہد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مذاکرات میں غیر ضروری اور غیر معقول شرائط کی وجہ سے سابقہ مذاکراتی دور تعطل کا شکار ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے مذاکرات میں شریک نہیں ہوگا جن میں امریکی فریق پہلے سے نتائج طے کرکے آئے اور صرف ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایسے مطالبات کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں اور یورینیم افزودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے جو ایران کی خودمختاری کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو بے فائدہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ مذاکرات کے نتائج پہلے ہی طے کرلیتا ہے اور ان کا مقصد ایران کو دفاعی طور پر کمزور کرنا ہے۔ امریکی حکام کہتے ہیں کہ افزودگی ختم ہونی چاہیے، اور ایران کے پاس درمیانے یا قلیل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی نہیں ہونے چاہئیں یعنی ایران کے ہاتھ باندھ دیے جائیں تاکہ اگر حملہ ہو تو وہ جواب بھی نہ دے سکے












