انجمنِ علمائے اسلام لبنان نے اعلیٰ کونسل کے اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح لبنان میں جنگ بندی معاہدے اور قرارداد کی 1701 مرتیہ خلاف ورزی ہوئی، اسی طرح صہیونی دشمن غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی نیز خلاف ورزی کر رہا ہے؛ معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے شہری مقامات اور عام لوگوں پر حملے کر رہا ہے اور گذرگاہوں پر مسلسل منتظر کھڑے انسانی امداد کے ضروری قافلوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دے رہا ہے۔
انجمن نے مزید کہا کہ صہیونی دشمن نے غزہ جنگ بندی کی 80 سے زائد خلاف ورزیاں کی ہیں، جن کے نتیجے میں 97 شہید اور 230 زخمی ہوئے ہیں؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ اب بھی جاری ہے اور امریکہ نے اپنے ان وعدوں پر عمل نہیں کیا جو اس ملک کے صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ روکنے کے بارے میں کیے گئے تھے، بلکہ وہ لبنان صہیونی حکومت کی جارحانہ کاروائیوں پر پردہ ڈالنے کی طرح غزہ میں بھی اس حکومت کی جارحیت کو چھپا رہا ہے۔
انجمنِ علمائے اسلام لبنان نے مزید کہا کہ ان جارحانہ کاروائیوں کے نتیجے میں، غزہ کی بہادر مزاحمت نے ایک شجاعانہ کاروائی کے ذریعے صہیونی دشمن کو جواب دیا، جس میں نحال بریگیڈ کا ایک افسر اور ایک فوجی ہلاک ہوا، اس واقعے کو صہیونی فوج نے خطرناک قرار دیا۔
انجمنِ علمائے لبنان نے بیان کیا کہ معصوم شہریوں کے خلاف صیہونی جارحیت صرف غزہ تک محدود نہیں تھی، بلکہ مغربی کنارے تک بھی پھیلی ہوئی تھی جہاں صیہونی قابض فوج نے نابلس شہر پر دھاوا بولا اور معصوم اور نہتے شہریوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں گیارہ فلسطینی زخمی ہوئے۔
انجمن نے مزید کہا کہ یہودی آباد کاروں کی بسوں نے نابلس شہر کے مشرقی حصے پر حملہ کیا اور حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، تاکہ ایک ایسا عمل مسلط کیا جائے جو فلسطینی اتھارٹی اور صیہونی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے ہٹ کر ہو، فلسطینی اتھارٹی کی مداخلت کے بغیر، جو صیہونی حکومت کے خلاف کچھ نہیں کرتی۔
انجمنِ علمائے لبنان نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اتھارٹی ابھی تک اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے میں ڈوبی ہوئی ہے اور مزاحمتی مجاہدین کی شناخت اور انہیں صیہونی غاصبوں کے حوالے کرنے کے لیے ہم آہنگی کر رہی ہے اور پورے مغربی کنارے میں مزاحمت کے کام کو محدود کر رہی ہے۔
انجمنِ علمائے اسلام لبنان نے ایران کی ایٹمی صنعت پر بمباری اور اس کی تباہی کے امریکی صدر کے دعوے کے بارے میں حضرت آیت الله امام سید علی خامنہ ای کے بیانات کو ایران کی طاقت کا راز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بیانات ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کی ثابت قدمی اور اعتماد کا ذریعہ ہیں اور ایران امریکہ سمیت عالمی استعماری سرغنوں اور صیہونیوں کے مقابلے میں آخری فتح تک ڈٹ کر کھڑا ہے












