ایرانی بایوٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ہیڈکوارٹر کے سیکریٹری مصطفی غنی نے کہا ہے کہ ایران اس وقت ایشیا کے ان پانچ سرفہرست ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ بایوٹیک مصنوعات تیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے شمالی ایران کے شہر ساری میں منعقدہ ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں بایوفارماسیوٹیکل مصنوعات کی مقامی تیاری سے اب تک ملک کو 3.8 ارب ڈالر سے زائد کی بچت ہو چکی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طب کا مستقبل ایک بڑی تبدیلی کے دہانے پر ہے، اور ایران اس تبدیلی کا حصہ بننے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہے۔
ان مصطفی غنی کے مطابق ایران بھر میں 14 سیل تھراپی اور جین تھراپی مراکز کا قیام جدید طب کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں نالج بیسڈ کمپنیاں صحت کے نظام کا مرکزی ستون بن جائیں گی، جس سے علاج کے اخراجات کم ہوں گے اور عوامی سہولیات میں اضافہ ہوگا












