ایرانی ساختہ طیارہ “سیمرغ” نے باضابطہ طور پر اپنی آزمائشی پروازیں شروع کر دی ہیں، کیونکہ یہ طیارہ ملک کے کارگو بیڑے میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔
سیمرغ کی آزمائشی پروازیں وسطی ایران کے شہر شاہین شہر کے ایک ایئر فیلڈ میں شروع ہوئیں، جس سے قبل ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ایران کی وزارت دفاع اور وزارت ٹرانسپورٹ کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے ایک بیان کے مطابق، طیارے کو ملک کے فضائی بیڑے میں شامل ہونے کے لیے مختلف حالات میں 100 گھنٹے کی آزمائشی پروازیں مکمل کرنا ہوں گی۔
CAA کے سربراہ حسین پورفرزانہ نے کہا کہ سیمرغ کی تیاری کا عمل 15 سال سے زائد عرصے پر محیط رہا۔ اس عمل کے بعد ایران دنیا کے ان 20 سے کم ممالک میں شامل ہوگا جو طیارہ ڈیزائن اور تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سیمرغ فارسی اساطیر اور ادب میں ایک افسانوی پرندے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ طیارہ دو 2500 ہارس پاور انجنوں سے لیس ہے، جو 6 میٹرک ٹن سامان کو 3900 کلومیٹر کی مسافت تک لے جاسکتا ہے، جبکہ اس کا زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن 21.5 میٹرک ٹن ہے۔
یہ طیارہ مئی 2022 میں فاسٹ ٹیکسی ٹیسٹ سے گزرا تھا، اور اس سے ایک سال بعد اس نے اپنی پہلی پرواز کی۔
اس وقت سے ایرانی وزارت دفاع طیارے کے لیے CAA سے آزمائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس میں “ٹائپ سرٹیفکیٹ” بھی شامل ہے۔
سیمرغ کو ایک چست، ہلکا اور تیز رفتار طیارہ قرار دیا جارہا ہے، جس میں سامان لے جانے کی صلاحیت زیادہ ہے اور یہ ایران کے موسمی حالات سے ہم آہنگ ہے، جس کی وجہ سے یہ طبی خدمات جیسے ہنگامی فضائی امداد کے لیے موزوں انتخاب ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ ایرانی زمینی اور بحری افواج کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا تاکہ وہ ملک بھر میں اپنے اڈوں کے درمیان فوجی دستے یا ساز و سامان منتقل کرسکیں۔
سیمرغ مستقبل میں مختصر فاصلے کے مسافر طیاروں کے بیڑے میں بھی شامل ہوسکتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ایران نے طیارہ سازی اور دیکھ بھال کی صنعت میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ یہ سب ایران پر عائد پابندیوں کے پس منظر میں ہوا ہے، جن کی وجہ سے ملک میں ایئر لائنز نئے طیارے یا پرزے خریدنے سے قاصر رہی ہیں












