3

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے، وزیر دفاع

  • News cod : 62764
  • 29 اکتبر 2025 - 19:17
سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے، وزیر دفاع
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان استنبول مذاکرات کا معاملہ کل شام کو مکمل ہوا، ثالثوں پر بھی یہ چیزعیاں ہوگئی کہ کابل کی نیت کیا ہے، کابل کی نیت میں فتور سب پر ظاہر ہوگیا ہے، اب دوا تو کوئی نہیں ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ طالبان افغانستان کو ماضی میں دھکیل رہا ہے، افغانستان ریاست کی تعریف پر بھی پورا نہیں اترتا، طالبان ریاست کے تشخص کے عادی بھی نہیں اور نہ ہی سمجھ ہے، طالبان مار دھاڑ کرنے والے مالی فوائد اٹھا رہے ہیں، کابل حکومت میں کوئی ایسا موجود نہیں جو ریاست کی وضاحت کرے۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ اگر کابل نے مزاحمت کا راستہ اپنایا ہے اس طرح ہے تو پھر اس طرح صحیح! افغانستان سب چیزوں کو مانتا ہے لیکن تحریری طور پر دینے کو تیار نہیں۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے استنبول مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے پر کہا کہ افغان طالبان رجیم مسلسل برادر ممالک سے مذاکرات کے لیے درخواست کر رہی تھی اور برادر ممالک ہی کی درخواست پر پاکستان نے افغان طالبان رجیم کے ساتھ امن کی خاطر مذاکرات کی پیشکش کو قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ طالبان رجیم میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے، پاکستان یہ واضح کرتا ہے کہ طالبان رجیم کو ختم کرنے یا انہیں غاروں میں چھپنے پر مجبور کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم انہیں تورا بورا جیسے مقامات پر شکست دے کر لوگوں کے لیے مثال بنا سکتے ہیں جو اقوام عالم کے لیے دلچسپ منظر ہوگا۔ افسوس ہوتا ہے کہ طالبان رجیم صرف اپنی قابض حکمرانی اور جنگی معیشت کو بچانے کے لیے افغانستان کو ایک اور تنازع میں دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکام اپنی کمزوری اور جنگی دعووں کی حقیقت کو جانتے ہوئے طبل جنگ بجا کر بظاہر افغان عوام میں اپنی بگڑتی ہوئی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اگر افغان طالبان پھر بھی دوبارہ افغانستان اور اس کے معصوم عوام کو تباہ کرنے پر بضد ہیں تو پھر جو بھی ہونا ہے وہ ہو، جہاں تک grave yard of empires کے بیانیے کا تعلق ہے پاکستان خود کو ہرگز empire نہیں کہتا۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان طالبان کی وجہ سے اپنے ہی لوگوں کے لیے ایک قبرستان سے کم نہیں، تاریخی اعتبار سے افغانستان سلطنتوں کا قبرستان تو نہیں رہا البتہ ہمیشہ بڑی طاقتوں کے کھیل کا میدان ضرور رہا ہے۔ طالبان کے وہ جنگجو جو خطے میں بدامنی پھیلانے میں اپنا ذاتی فائدہ دیکھ رہے ہیں سمجھ لیں کہ انہوں نے شاید پاکستانی عزم اور حوصلے کو غلط انداز میں لیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر طالبان رجیم لڑنے کی کوشش کرے گی تو دنیا دیکھے گی کہ ان کی دھمکیاں صرف دکھاوا تھیں، پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت اور کڑوا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان رجیم کو چاہیے کہ اپنے انجام کا حساب ضرور رکھیں، کیونکہ پاکستان کے عزم اور صلاحیتوں کو آزمانا ان کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوگا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=62764

ٹیگز