وائس آف دی وائس لیس کے زیر اہتمام “فلسطین امن معاہدہ؛ خلاف ورزیاں اور امت مسلمہ” کے عنوان سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد پاکستان میں ایک اہم کانفرنس منعقد ہوئی؛ جس میں شیعہ سنی تنظیموں کے ذمہ داران سمیت خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ابراہیم اکارڈ مسلمانوں کے لیے ایک چنگل ہے، امت کو اس سے دور رہنا چاہیے، مقررین
کانفرنس کی صدارت جماعت اہلِ حرم پاکستان کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے کی۔
انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ابراہیم اکارڈ ایک چنگل ہے جس میں مسلمانوں کو دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ اور انبیائے کرامؑ کا میثاق اللہ تعالیٰ نے کرایا تھا، جبکہ آج چند مسلم ممالک امریکی ایجنڈے کے تابع ہو کر اللہ کے معاہدے کے مقابل ایک نیا معاہدہ پیش کر رہے ہیں۔
ابراہیم اکارڈ مسلمانوں کے لیے ایک چنگل ہے، امت کو اس سے دور رہنا چاہیے، مقررین
انہوں نے کہا کہ اہلِ غزہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں مگر وہ غداروں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پچیس ہزار سے زائد افراد غزہ میں زخمی ہیں۔
مفتی گلزار نعیمی نے مسلم ممالک سے زخمی فلسطینیوں کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم مقاومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے اسلام آباد میں ایک کالعدم تنظیم کے رہنما کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کو دہشت گرد قرار دینے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستانی حکومت ہوش کے ناخن لے اور ایسی تنظیموں پر پابندی عائد کرے جو مسلم اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
کانفرنس سے مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ناصر عباس شیرازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے 60 فیصد لوگ ہمیشہ کے لیے ہجرت کر چکے ہیں۔ ان کے ذہنوں پر حزب اللہ اور حماس کا خوف چھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امن معاہدہ نہیں، بلکہ ایک سیز فائر ہے، جس کے بعد ایک بڑی جنگ کی تیاری ہو رہی ہے اور جیت ان شاء اللہ اہلِ غزہ کی ہوگی۔
ابراہیم اکارڈ مسلمانوں کے لیے ایک چنگل ہے، امت کو اس سے دور رہنا چاہیے، مقررین
ڈاکٹر ناصر شیرازی نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں نسل کشی ہوئی ہے، جو مغربی طاقتوں کے تعاون سے انجام دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کے با ضمیر عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں، کیونکہ انہیں اب اپنے حکمرانوں کے دوغلے پن کا احساس ہو چکا ہے۔
مفتی طیب شاہ ترمذی نے کہا کہ اگر پاکستان اور سعودی عرب حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے متحد ہوسکتے ہیں تو تمام مسلم ممالک کو قبلہ اول کی حفاظت کے لیے بھی اکٹھا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی صہیونی فوج کی کمر حماس نے توڑ دی ہے، حماس کا ساتھ دینے والے مسلم ممالک کو سلام پیش کرتا ہوں۔
علامہ نعیم الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ظالم کے خلاف کھڑا ہونا قرآن کی تعلیمات ہیں، مگر افسوس کہ آج بیشتر حکومتیں ظالموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باکو میں یہودیوں کا اجتماع دراصل انہیں قانونی ڈھال فراہم کرنے کی کوشش ہے، تاکہ وہ اپنے جرائم کو جمہوریت کے پردے میں چھپا سکیں۔
کانفرنس سے تنظیم اسلامی کے رہنما ڈاکٹر ضمیر اختر، کشمیری حریت رہنما شیخ عبد الماجد، مجلس وحدت المسلمین شعبہ خواتین کی رہنما نادیہ بتول، ڈاکٹر شیر سیالوی، قاری انعام الحق اور طارق سیال نے بھی خطاب کیا۔
تقریب میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا اور مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہوں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف واضح موقف اختیار کریں












