ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے قومی تقریب “روزِ کتاب، کتابخوانی و کتابدار” سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کتاب اور مطالعہ ملک کو مسائل سے نجات دلانے کا راستہ ہے اور معاشرے کو زندہ رکھنے اور دنیا کی ترقی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہنے کا راز ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ دور میں جب ملک مختلف چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے، کتاب ہی ہے جو مسائل کا حل اپنے اندر رکھتی ہے۔
صدر نے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 16 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص گذشتہ ادوار اور واقعات کو جانتا ہے اور انہیں اپنے سامنے رکھتا ہے، اگر تقویٰ رکھتا ہو تو شک و شبہ میں نہیں پڑتا اور درست عمل کرتا ہے۔ پزشکیان نے کہا کہ آج کے عدم توازن کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے کتاب نہیں پڑھی، تاریخِ گذشتہ کو درست طور پر نہیں دیکھا اور تجربات سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
صدر نے کتاب کو ملکی اصلاحات کے غلط رجحانات میں “تعیین کنندہ” عنصر قرار دیا اور کہا کہ یہ اہم ہے کہ کس کتاب کو کس معیار کے ساتھ اور کس مخاطب کے لیے لکھا اور شائع کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ بصری کشش افراد کو مطالعہ کی طرف مائل کرتی ہے اور یہ عمل بچپن سے شروع ہونا چاہیے۔
پزشکیان نے کہا کہ ہر ادارہ اور تنظیم کو زندہ رہنے کے لیے مضبوط جانچ پڑتال (Performance Evaluation System) کی ضرورت ہے۔ زندہ ادارہ وہ ہے جو سیکھتا ہے اور خود کو تیز رفتار تبدیلیوں کے مطابق ڈھالتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بہترین عالمی منابع کا ترجمہ اور تعلیمی شکل میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ کارکنان پڑھیں، سیکھیں اور ترقی کریں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں لاکھوں کتابیں موجود ہیں لیکن یہ واضح ہونا چاہیے کہ کون سی کتاب کس کے لیے مفید ہے۔ اس سلسلے میں کتابداروں کا کردار نہایت اہم ہے۔
صدر نے زور دیا کہ تمام ادارے اور تنظیمیں اپنی رسالت کے مطابق کتابوں کا مجموعہ تیار کریں اور انہیں اپنے کارکنان کو فراہم کریں تاکہ ترقی کا عمل خدمت کے دوران بھی جاری رہے۔
پزشکیان نے کہا کہ انسان جب تک زندہ ہے ترقی کے راستے پر چلتا رہنا چاہیے۔ اگر یہ فکر اداروں، مدارس اور جامعات میں جاری ہو تو معاشرہ زندہ، فعال اور پُرجوش ہوگا۔
صدر نے کہا کہ علم راستہ دکھاتا ہے اور ایمان انسان کو حرکت دیتا ہے۔ کتاب اور اس میں موجود تجربات ہمیں کامیابی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔












