محسنِ ملت، علامہ صفدر حسین نجفی علیہ الرحمہ کی برسی کے موقع پر ایک عظیم الشان علمی و فکری پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں بالخصوص خطبۂ فدکیہ کے متن، اس کے دقیق اردو ترجمہ اور عمیق تشریح کو مرکزِ گفتگو بنایا گیا۔
اس بابرکت نشست کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ محسنِ ملت کے افکار کو دوام بخشا جائے، اور ان کی روحِ مقدسہ کو اُن کی شفیق والدہ، جناب سیدہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے خطبۂ اطہر کی علمی کارگاہ سے مسرّت پہنچائی جائے، تاکہ وہ جوارِ سیدہ میں اس امر پر فخر کریں کہ جس مدرسے کی بنیاد انہوں نے اہلِ بیتؑ کے علوم کی ترویج کے لیے رکھی تھی، آج اسی مدرسے میں ان کی برسی کے موقع پر ان کے افکار و علوم کو نہایت دقیق اور تحقیقی انداز میں طلبۂ علومِ دینیہ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔
کارگاہ میں سے چند ایک نکات درج ذیل ہیں
اس موقع پر خطبۂ فدکیہ کے ایک نہایت اہم اور اصولی نکتے کی وضاحت کی گئی کہ جب بعض لوگوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انبیاء علیہم السلام وراثت نہیں چھوڑتے، تو سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا نے کمالِ جرأت و بصیرت کے ساتھ فرمایا کہ ایسے دعوے دار یا تو قرآن کو جانتے ہوئے دانستہ جھوٹ بول رہے ہیں، یا پھر سرے سے انہیں قرآن کا صحیح علم ہی حاصل نہیں ہے۔
اسی طرح بعض افراد نے اس قرآنی آیت «وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُدَ» کے متعلق یہ تاویل پیش کی کہ یہاں وراثت سے مراد علم یا رسالت کی وراثت ہے، مگر ہمارے جلیل القدر علماء نے اس شبہے کا نہایت مضبوط علمی جواب دیتے ہوئے واضح فرمایا کہ رسالت کسی وراثتی نظام کے تحت منتقل نہیں ہوتی، بلکہ یہ خالصتاً مشیتِ الٰہی کے تحت ہوتی ہے، اور خداوندِ عالم جسے چاہتا ہے منصبِ رسالت کے لیے منتخب فرما لیتا












