5

تنظیم المکاتب وہ چراغ؛ جو ہمیشہ جلتا رہے گا

  • News cod : 62991
  • 11 نوامبر 2025 - 11:38
تنظیم المکاتب وہ چراغ؛ جو ہمیشہ جلتا رہے گا
مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے صرف ایک ادارہ قائم نہیں کیا، بلکہ فکر و ایمان، تعلیم و تربیت اور تحریک و تنظیم کی وہ بنیاد رکھی، جس نے ملت کے بکھرے ذروں کو ایک منظم شعور میں بدل دیا۔ یہ ادارہ محض دیواروں، کمروں اور عمارتوں کا نام نہیں، بلکہ روحِ تعلیم و ایمان کا وہ سانس لیتا ہوا قلعہ ہے، جس کی بنیاد علم کے نور پر رکھی گئی

تحریر: مولانا سید کرامت حسین جعفری

مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے صرف ایک ادارہ قائم نہیں کیا، بلکہ فکر و ایمان، تعلیم و تربیت اور تحریک و تنظیم کی وہ بنیاد رکھی، جس نے ملت کے بکھرے ذروں کو ایک منظم شعور میں بدل دیا۔ یہ ادارہ محض دیواروں، کمروں اور عمارتوں کا نام نہیں، بلکہ روحِ تعلیم و ایمان کا وہ سانس لیتا ہوا قلعہ ہے، جس کی بنیاد علم کے نور پر رکھی گئی، جس کی دیواریں ایثار کے آنسوؤں اور محنت کے پسینے سے مزین ہیں، جہاں خلوص نے اینٹ بن کر صبر کی دیوار میں جگہ پائی اور ہر قطرۂ پسینہ عبادت کی خوشبو بن کر فضا میں رچ گیا۔

اور جس کے میناروں سے آج بھی ہدایت و بیداری کی کرنیں یوں پھیلتی ہیں جیسے سحر کا پہلا نُور افق کو چوم لیتا ہے۔

یہ ادارہ دلوں کی آرزوؤں سے بنا ہے، ہاتھوں کے خلوص سے اٹھا ہے، جہاں ہر اینٹ میں ایک دعا کی حرارت ہے، ہر راہداری میں قربانی کی خوشبو بسی ہے اور ہر حجرے سے علم و عشق کی صدا بلند ہوتی ہے۔

یہ وہ قلعہ ہے جو زمانے کی گرد میں بھی تازہ رہتا ہے، جسے نہ وقت کی ہوائیں مٹا سکیں، نہ حالات کی آندھیاں ہلا سکیں؛ کیونکہ اس کی تعمیر پتھر اور چونے سے نہیں، ایمان کی حرارت، نیتوں کی سچائی، اور بیدار خوابوں کی روشنی سے ہوئی ہے۔

یہ قلعہ وقت کے ہر زوال پر استقامت کی علامت بن کر ابھرتا ہے۔ یہاں استاد کا قلم منبرِ نور ہے، شاگرد کا دل مکتبِ عرفان اور فضا میں وہی رس گھلا ہے جو وحی کے پہلے حرف “اقرأ” سے برآمد ہوا تھا۔

یہ قلعہ آج بھی زندہ ہے — اپنے ہر مکتب، ہر جامعہ اور ہر طالبِ علم کے دل میں قرآن کی صدا بن کر دھڑک رہا ہے؛ علم کو عبادت، تعلیم کو تقویٰ، اور خدمت کو ایمان کا مفہوم عطا کر رہا ہے۔

یہ وہی چراغ ہے جو مولانا غلام عسکریؒ کے ہاتھوں جلایا گیا اور آج تک جل رہا ہے —ہر اُس دل میں جو خدا کو علم کے وسیلے سے پہچاننا چاہتا ہے اور ہر اُس ہاتھ میں جو کتاب اٹھا کر جہالت اور گمراہی کے زخموں پر علم کا مرہم رکھتا ہے۔

انہوں نے قوم کو یہ سبق دیا کہ نجات کا راستہ خود ساختہ عقائد، توہمات کی دھونیوں اور لعبان کے دھوئیں میں نہیں، بلکہ علم کی روشنی، عمل کی سچائی اور اطاعتِ معصومینؑ کے راستے میں ہے

ترقی اور کامیابی صرف دعا کے ہونٹوں سے نہیں، بلکہ محنت کے پسینے، شعور کی بیداری اور حرکتِ عمل سے جنم لیتی ہے۔

تقدیر التجاؤں سے نہیں بدلتی — وہ اُن ہاتھوں سے سنورتى ہے جو علم سے روشن اور اُن دلوں سے جن میں تنظیم، تربیت اور تسلسلِ عمل کی حرارت زندہ ہو۔

ان کی نگاہ نے دینداری کو موعظے کی سطح سے اٹھا کر زندگی کی عملی شکل میں ڈھال دیا۔

ان کے نزدیک ایمان کوئی نعرہ نہیں، بلکہ علم اور کردار کے امتزاج سے پیدا ہونے والی روشنی ہے۔

آج جب ہم ۱۵ جمادی الاوّل — یومِ ولادتِ امام زین العابدین علیہ السلام —کے ساتھ تنظیم المکاتب کے یومِ تاسیس کی خوشی مناتے ہیں تو یہ جشن دراصل احیائے دین اور تجدیدِ علم و شعور کا دن ہے۔

یہ وہ یادگار وقت ہے جب ایک باایمان و باعمل اور مخلص و باہمت عالمِ ربانی نے اخلاص کی شمع جلائی اور اپنے عزم و ایثار سے علم کو عبادت اور تعلیم کو خدمت کا درجہ عطا کیا۔

یہی وہ دن ہے جس نے ملت کو ایک ازلی حقیقت یاد دلائی:

“دین اگر تعلیم سے جدا ہو جائے تو اندھیروں میں گم ہو جاتا ہے اور تعلیم اگر دین سے خالی ہو جائے تو گمراہی کا زینہ بن جاتی ہے۔”

مولانا غلام عسکری کی تحریک نے ان دونوں کو یکجا کر دیا؛ دین کو تعلیم کی روح بنایا اور تعلیم کو دین کا پیکر۔

یوں انہوں نے قوم کے فکری شیرازے کو علم، تنظیم اور اخلاص و عمل کی لڑی میں پرو دیا۔

آج وہی چراغ جو اس مردِ مؤمن نے جلایا تھا، ہزاروں مکاتب، مدارس اور جامعات میں فروزاں ہے۔

اس کی روشنی صرف کتابوں کے اوراق تک محدود نہیں، بلکہ دلوں میں ایمان، ذہنوں میں بیداری اور سماج میں عمل کی حرارت بن کر گردش کر رہی ہے۔

یہ چراغ بجھا نہیں

یہ ہر اس دل میں جل رہا ہے جو علم کے وسیلے سے اللہ رسول اور ائمہ طاہرین ع کو پہچاننا اور اُن کی بارگاہ تک پہونچنا چاہتا ہے اور ہر اُس ہاتھ میں جو کتاب اُٹھا کر جہالت اور گمراہی کے زخموں پر علم کا مرہم رکھتا ہے؛ یہی وہ ہاتھ ہیں جن سے مستقبل کے افق روشن ہوں گے اور یہی وہ دل ہیں جن میں ملت کی نجات کے چراغ جلتے رہیں گے۔

یہ تحریک دراصل ایک مسلسل انقلاب ہے جو آج بھی ہر استاد کی زبان، ہر شاگرد کی دعا اور ہر مکتب کے در و دیوار سے یہ صدا دے رہا ہے:

“اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ” —پڑھو کہ تعلیم ہی عبادت ہے اور علم ہی بندگی کی معراج

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=62991

ٹیگز