حلب/تل ابیب: شام میں حلب شہر کی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف کلچر نے اعلان کیا تھا کہ جمعہ شام 5 بجے طوفان الاقصیٰ کی مناسبت سے ایک تقریب منعقد کی جائے گی۔ تاہم، یہ تقریب ایک اسرائیلی صحافی کی دھمکی کے فوری بعد منسوخ کر دی گئی۔ تقریب کے اعلان کے چند گھنٹے بعد، ایک صہیونی صحافی ایڈی کوہن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر براہ راست جولانی اور اس کی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی۔ کوہن نے مطالبہ کیا کہ یہ تقریب فوری طور پر منسوخ کی جائے اور شامی وزارت ثقافت کی اس کارروائی پر رسمی معافی مانگی جائے، اور مزید محمد یاسین صالح کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔ اس دھمکی کے بعد، مقامی حکام نے یہ عذر پیش کرتے ہوئے تقریب منسوخ کر دی کہ ہال پہلے ہی کسی دوسرے پروگرام کے لیے بک کیا جا چکا تھا۔
یاد رہے! 2001 میں امریکی وزیر خارجہ نے پاکستانی سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو ایک فون کال کی، اسی فون کال پر اس نے پورا پاکستان امریکا کے حوالے کردیا تھا۔
لیکن ایک بار پھر یہ سلسلہ اس سے بدترین حالت میں سوریہ میں رونما ہوا ہے۔ یہاں پر اسرائیل کے کسی وزیر نے نہیں بلکہ ایک صحافی کی سوشل میڈیا پوسٹ نے، جولانی حکومت کو ڈرایا۔
بشار الاسد کے جانے کے بعد سوریہ کن لوگوں کے ہاتھوں میں آگیا ہے، جنہیں ایک صحافی کی ٹویٹ بھی ڈرا دیتا ہے۔
بشار الاسد کے زمانے میں سوریہ ایران کے بعد اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا محاذ سمجھا جاتا تھا۔ جہاں پر اسرائیل کی نابودی کے نقشے بنائے جاتے تھے۔ لیکن آج ایسے بزدلوں کے ہاتھوں میں آگیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایک گولی نہ چلانے کو فخر کے طور پر پیش کرتا ہے تو دوسری طرف ایک صحافی کی ٹویٹ پر اسرائیل کے خلاف نعرہ پر بھی پابندی لگا دیتا ہے
اسرائیلی صحافی کی دھمکی کے بعد حلب میں طوفان الاقصیٰ کی تقریب منسوخ
حلب/تل ابیب: شام میں حلب شہر کی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف کلچر نے اعلان کیا تھا کہ جمعہ شام 5 بجے طوفان الاقصیٰ کی مناسبت سے ایک تقریب منعقد کی جائے گی
مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=63046












