آیت اللہ موسوی نے انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں 2025 کے پارلیمانی انتخابات نے خطے کی دوبارہ تقسیم کے امریکی، اسرائیلی اور برطانوی منصوبے کو ناکام بنانے میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ یہ منصوبہ ایک نئے سائیکس-پیکو معاہدے کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا اور اس کا مقصد گریٹر اسرائیل کے لیے نقشہ کشی کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن، تل ابیب اور بعض برطانوی حلقوں میں فیصلہ ساز مراکز کی یہ کوشش تھی کہ عراق میں ایسی نمائندہ اسمبلی قائم کی جائے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ استعماری اور ہتھیار ڈال دینے والے منصوبے کی پیروکار ہو۔
امام جمعہ بغداد نے انکشاف کیا کہ انتخابات سے قبل عراق کی بعض قوتوں نے ایسے نعرے لگائے جو شام کے سابقہ مخالفین کے نعروں سے مشابہت رکھتے تھے، جن میں ایران سے تعلقات کا خاتمہ، حشد الشعبی کی تحلیل، مقاومت کا خاتمہ، اور
عراق کے سکیورٹی اور سیاسی فیصلوں کو امریکہ کے سپرد کرنا شامل تھے۔
آیت اللہ موسوی نے زور دیا کہ ان رجحانات کی انتخابی ناکامی نے عراق کو ایک نہایت خطرناک صورتحال اور منصوبے سے محفوظ کر لیا ہے۔












