اصول عقائد امام علی ابن موسی الرضا ؑ کی نظر میں
اقتباس از تحریر: حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ قاضی سید نیاز حسین نقویؒ
شیعہ مذہب کے اصول عقاید قرآنی اور نبوی و آئمہ اطہارؑ کی تعلیمات کے مطابق ہیں اور اعتقاد کا حصہ توحید، صفات خدا،عدل ونبوت،امامت وقیامت و۔۔۔کے مسائل کا مجموعہ ہے۔
فضل بن شاذان روایت کرتا ہے کہ مامون نے حضرت امام رضاؑ سے درخواست کی کہ آپؑ مختصر طور پر اسلام کے صحیح عقائد کو بیان کریں۔ تو امامؑ نے اس کے جواب میں لکھا۔{ 1 }
۱۔توحید
شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وحدہ
اسلام کا توحید کے بارے میں صحیح عقیدہ یہ ہے کہ انسان اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ وحدہ لاشریک ہے، وہ معبود واحد، احد، فرد، صمد، قیوم، سمیع وبصیر، قدیم، قائم، باقی، عالم، قادر بغیر کسی عجز کے، غنی مطلق، عادل، ہر چیز کا خالق، اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور اسکی شبیہ،ضد، ماننداور کفو، کوئی نہیں ہے، عبادت اور دعا ورغبت و خوف کے لائق فقط وہی ذات ہےاور اپنی تمام حاجات اسی سے لیں۔
۲۔نبوت
و اَنَّ محمداً عبدہ ورسولہ و امینہ
اور گواہی دےکہ حضرت محمدؐ اللہ کے بندے، اس کے رسول، اس کے امین، اس کے صفی و برگزیدہ، تمام مخلوق میں سے خدا کے پسندیدہ ہیں اور آپ تمام مرسلین کے سردار، سلسلہ انبیاء کے خاتم، تمام عالمین سے افضل و برتر ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ آپؐ کی ملت میں تبدیلی نہیں ہوگی، آپ کی شریعت میں کوئی تغییر نہیں ہو گا۔
جو کچھ حضرت محمدؐ لے کر آئے ہیں وہ حق ہے ہم اس کا اقرار و تصدیق کرتے ہیں اور آپؐ سے پہلے، خدا کے جتنے انبیاء و مرسلین اور حجج آئے ہیں، انکی تصدیق کرتے ہیں اور اسکی کتاب قرآن کا اقرار کرنا جو صادق اور عزیز ہے جس میں باطل نہیں آسکتا، خدائے حکیم و حمید کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔
۳۔کتاب الہی
انہ المھیمن علی الکتب کلّھا و انہ حق من فاتحتہ الی خاتمتہ۔
قرآن کریم؛ تمام آسمانی کتابوں کا نگہبان اور ان پر برتری رکھتا ہے وہ اپنی ابتداء سے لیکر آخر تک حق ہے؛ اس کے محکم و متشابہ، اسکی عام وخاص، وعدہ وعید، ناسخ و منسوخ اور قصص واخبار پر ایمان رکھنا۔
مخلوق میں سے کسی کو یہ طاقت حاصل نہیں کہ وہ قرآن جیسی کتاب لا سکے۔
۴۔امامت
و ان الدلیل بعدہ و الحجۃ عَلَی المومنین
اس بات کا اقرار اور تصدیق کرنا کہ حضرت محمد مصطفیؐ کے بعد، امت کا راہنما اور مؤمنین پر حجت اور مسلمانوں کے امور کو قائم کرنے والا اور احکام قرآن کو بیان کرنے والا اور تمام قرآن کا علم رکھنے والا، آنحضرت ؐ کا بھائی، آپ کا خلیفہ، وصی اور وارث وہ ہے جسے وہی مقام و رتبہ حاصل ہے جو ہارون کو موسی سے ملا تھا اور وہ حضرت علی ابن ابیطالبؑ ہیں۔
آپؑ مؤمنین کے امیر، متقین کے امام، بہشت میں اعلی مقام پانے والوں کے قائد، تمام اوصیاء سے افضل اور تمام نبیوں اور رسولوں کے علم کے وارث ہیں۔ حضرت علیؑ کے بعد حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں۔ پھر حضرت علی بن حسینؑ سجادؑ ہیں جو زین العابدینؑ ہیں۔ پھر حضرت محمد بن علیؑ، جو علم انبیاء کو شکافتہ کرنے والے ہیں۔ پھر حضرت جعفر بن محمدؑ ہیں جو علوم اوصیاء کے وارث ہیں۔ پھر موسی کاظمؑ امام ہیں، ان کے بعد علی بن موسی الرضاؑ امام ہیں، پھر محمدبن علی التقی ؑ امام ہیں، ان کے بعد حضرت علی بن محمد النقیؑ امام ہیں، پھر حضرت حسن بن علی العسکریؑ امام ہیں،پھر الحجۃ القائم المنتظرؑ امام ہیں۔ میں ان سب کی وصیت اور امامت کی گواہی دیتا ہوں۔
زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں رہتی۔یہی خدا کی مضبوط رسی اورہدایت کے امام اور مخلوق پر خدا کی حجت ہیں۔
جس نے بھی ان کی مخالفت کی وہ گمراہ کرنے والا اور باطل کی طرف لوگوں کو بلانے والا ہے، ان کا مخالف،باطل کے راستہ پر ہے۔
یہی وہ ہیں جو قرآن کی صحیح تفسیر بیان کرنے والے ہیں۔ ان کا کلام،رسول خداؐ کا کلام اور اسکی وضاحت ہے۔
جو انکی معرفت کے بغیر مر گیا وہ جاہلیت کی موت مرا۔
۵۔عدل
و اَنّ اللہ تبارک و تعالیٰ لا یکلف نفساً الا وسعھا و ان افعال العباد
امام رضاؑ ارشاد فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کسی بھی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا اور بندوں کے افعال واعمال،اس کی خلقت تقدیری ہے نہ کہ خلقت تکوینی۔ خدا ہی ہر چیز کا خالق ہے ہم جبر و تفویض پر عقیدہ نہیں رکھتے اللہ نیک لوگوں کو گناہ کاروں کے بدلے میں مواخذہ نہیں کرتا۔ باپ کے گناہوں کی وجہ سے اس کے بچوں کو عذاب نہیں کرتا۔ کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ ہر انسان کو اس کی کوشش اور محنت کا اجر ملے گا۔ خدا معاف کرنے والا اور احسان کرنے والا ہے۔ وہ کسی پر ظلم وجور نہیں کرتا، کیونکہ وہ ان تمام نقائص سے پاک و منزہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کبھی بھی اس امام کی اطاعت کا حکم نہیں دیتا جو لوگوں کو گمراہ کرے۔
۶۔معاد
و یومن بعذاب القبر و منکر ونکیر والبعث بعد الموت والمیزان والصراط
امام رضاؑ نے لکھا کہ اسلام کے صحیح عقائد میں سے قیامت اور معاد پر ایمان رکھنا ہے۔
وہ ایمان رکھتا ہو عذاب قبر،منکر ونکیر، مرنے کے بعد محشور ہونے اور میزان وصراط پر۔