13

امام حسین علیہ السلام کی مجالس معاشرے کے لیے باعث عزت و تکریم ہیں، رکن مجلس خبرگان رہبری

  • News cod : 56595
  • 07 جولای 2024 - 21:08
امام حسین علیہ السلام کی مجالس معاشرے کے لیے باعث عزت و تکریم ہیں، رکن مجلس خبرگان رہبری
حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے صدارتی انتخابات کے شاندار دوسرے مرحلے اور پولنگ اسٹیشنوں پر عوام کی پرجوش حاضری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سید الشہداء علیہ السلام کی مجلس میں اور امام علیہ السلام کے محور کے گرد ہم سب کا پیار محبت ہے اور ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد مہدی میر باقری نے محرم الحرام کی پہلی شب حرم مطھر میں مجلس کی تقریب کے دوران محرم کے مہینے کو ابا عبداللہ الحسین کہ میدان کی طرف توجہ کا مہینہ قرار دیا۔ اور فرمایا کہ جن مومنین کو کربلا کے میدان میں حاضری کا موقع نہیں ملا وہ مدینہ سے سید الشہداء علیہ السلام کے کاروان کی تاریخ پر نظر ڈالیں۔ مکہ مکرمہ تک وہ اس قافلہ اور اس کے مقامات اور مکانات کو نظر انداز نہ کریں اور سید الشہداء (ع) کے قافلے کی منزل تک پہنچنے پہ نظر رکھیں تاکہ وہ عاشورا کو سمجھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہ محرم کی پہلی رات سید الشہداء علیہ السلام کا قافلہ کربلا کے قریب ہوتا ہے اور ہمیں جلد از جلد قافلہ تک پہنچنا چاہیے تاکہ عاشورا کو سمجھ سکیں۔ مشہور روایت میں ہے کہ علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے سید الشہداء علیہ السلام کے قافلہ کو سمجھنے کے لیے متعدد احکامات دیئے ہیں تاکہ اس سے ملحق ہو سکیں۔

حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے امام رضا علیہ السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم کا پہلا دن وہ دن ہے جس دن حضرت زکریا علیہ السلام نے روزہ رکھا اور نماز پڑھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے اولاد کی درخواست کی، اور اللہ تعالیٰ نے جناب زکریا کو حضرت یحییٰ علیہ السلام سے نوازا۔ روایت میں آیا ہے کہ جو شخص محرم کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھے اور خدا سے مانگے تو خدا اسے ایک صالح شہید بیٹا عطا فرمائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام اقوام کی تاریخ میں حتیٰ کہ جاہلوں نے بھی ماہ محرم کی حرمت کو ملحوظ خاطر رکھا اور اس میں جنگ و جدل کو حرام سمجھا، انہوں نے نشاندہی کی کہ ماہ محرم کی حرمت کو پامال کرکے یزیدیوں نے نہ صرف محرم کی حرمت کو پامال کیا بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کا بھی لحاظ نہیں کیا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد کو شھید کیا اور اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کے افراد کو اسیر کر لیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میر باقری نے روایت کے تسلسل کی وضاحت کرتے ہوئے امام حسین علیہ السلام پر گریہ و زاری کے اثرات کی طرف اشارہ کیا اور بیان کیا کہ واقعہ کربلا میں زمین و آسمان گریہ کناں ہوۓ
سید الشہداء کی شہادت پہ 4000 سے زیادہ ملائک نے خدا سے مدد کرنے کی اجازت مانگی اور جب وہ ملائک زمین پہ اترے جہاں حضرت کو شہید کیا گیا تھا۔ وہ آج بھی سید الشہداء کی قبر کے پاس غبار آلود اور غمگین حالت میں کھڑے اور عزاداری کر رہے ہیں۔ اور یاالثارت الحسین کہ نعروں کہ ساتھ امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس روایت کی بنیاد پہ جو لوگ امام حسین علیہ السلام کی مدد کرنا چاہتے تھے لیکین قافلہ حسینی میں شامل ہونے سے رہ گئے تھے اب بھی اگر دنیا کی لہو و لعب انکی توجہ سید الشہداء علیہ السلام اور تحریک حسینی سے نہ ہٹاۓ تو وہ یقیناً امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کہ یاران میں شامل ہوں گے اور ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کہ خون کا بدلہ لینے والوں میں سے ہوں گے۔

حرم مطہر کہ مقرر نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر گریہ کرنے کے ثواب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سید الشہداء علیہ السلام پر آنسو رونے سے روح کا تزکیہ ہوتا ہے اور انسان کہ وجود سے گناہوں کی جڑوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے کہ پھر اس درمیان چھوٹے بڑے گناہوں میں بھی کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔ امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے متعلق کہا کہ ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت انسانوں سے گناہوں کے غبار کو دور کرتی ہے، ہمارے پاس بہت کم ایسی عبادات ہیں جن کی تکرار امام حسین علیہ السلام پہ گریہ و زیارت کی طرح آۓ۔ ان ایام میں جتنا ممکن ہو زیارت عاشورا کی تلاوت کریں۔ اگر کوئی شخص تین بار صلی الله علیک یا اباعبدالله کہے، خواہ وہ دنیا کہ کہیں اور کسی کونے میں بھی ہو، اس کا سلام سید الشہداء علیہ السلام تک پہنچ جاتا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میر باقری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے فضائل اور ثواب کو حج، جہاد اور بندے کو آزاد کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ان سب سے افضل و برتر قرار دیا گیا ہے۔ اگر ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں اور جنت کے ایوانوں میں رہنا چاہتے ہیں اور ہمارے اور چاہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہمارے درمیان کا پردہ ہٹا دیا جائے تو ہمیں امام علیہ السلام کہ وجود مبارک کو سمجھنا چاہیے۔ سید الشہداء علیہ السلام کے دشمنوں سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے اور ان پر لعنت بھیجنی چاہیے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان ان بے شمار فضائل سے ناواقف ہے جو خدائے تعالیٰ نے دنیاوی زندگی میں پوشیدہ رکھے ہیں۔ جو شخص آسمان کے اعلیٰ درجات کو سمجھنا چاہتا ہے اور سید الشہداء علیہ السلام کی صحبت میں رہنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ دنیوی لہو و لعب سے آزاد ہو کر اہل بیت علیہم السلام کے غموں میں غمگین ہو اور ان کی خوشیوں میں خوش ہو۔

اپنے خطاب کے آخری حصے میں حرم مطھر کے مقرر نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے شاندار انعقاد اور عوام کی پرجوش شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب امام حسین علیہ السلام کہ ساۓ میں ایک جماعت ہیں۔
مزید فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کی ولایت ہماری محبت و الفت کا سبب ہے جو ہم امام حسین علیہ السلام کے محور کے گرد جمع ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اختلافات جو اپنی جگہ جائز ہوں؛ ان کو صحیح طریقے سے منظم کیا جائے اور اگر ہم احتیاط کریں کہ شیطانی طاقتوں کی دخل اندازی نہ ہونے دیں تو یہ سماجی ترقی اور فضیلت کا باعث بنے گا۔ ہمیں توجہ رکھنی چاہیے کہ جو کچھ بھی امام حسین علیہ السلام کی مجلس سے باہر ہے، اور امام علیہ السلام کی مجلس میں ہے، ہم سب کا محور امام حسین علیہ السلام سے وابستگی اور محبت ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=56595

ٹیگز