ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ امریکی صدر کا غزہ کے عوام کی منتقلی کا اعلان تکلیف دہ اور عدم منصفانہ ہے، غزہ سے قیدیوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے ابھی تک کوئی درخواست یا تجویز موصول نہیں ہوئی نہ ہی کسی قسم کا رابطہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں، عالمی برادری ان خلاف ورزیوں کو بند کروایے غزہ پر پاکستان بھرپور آواز بلند کرتا رہا ہے اور غزہ ہماری بریفنگ کا باقائدہ حصہ رہا یے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قائد اعظم کے دور سے غزہ پر پوزیشن انتہائی واضح رہی ہے جو فلسطینی چاہتے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں فلسطینیوں کی خواہش کے مطابق دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کی بیدخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے اس حوالے سے امریکہ سے رابطے میں ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے ایک سوال پر شفقت علی خان نے کہا کہ سابق امریکی صدر بائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی ہے، اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی محکمہ انصاف نے یہ کیس بند کر دیا ہے، اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے وکلاء کے زریعہ کسی بھی وقت رحم کی نئی اپیل کر سکتی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ امریکہ کی منصوبہ بندی یا پراسیس دفتر خارجہ کی جانب سے نہیں ہوئی، ان کے دورہ امریکہ پر ان کی جماعت کے ترجمان بہتر بتا سکتے ہیں، ان کا دورہ امریکہ دفتر خارجہ کے زریعہ طے نہیں ہوا۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ وسطی افریقائی جمہوریہ میں صورتحال کی خرابی کے باعث 100 پاکستانی گوما شہر میں پھنسے ہوئے ہیں، 75 پاکستانی سرحد پار ہر کہ روانڈا پہنچ چکے ہیں آنے والے دنوں میں مزید پاکستانی بھی روانڈا پہنچ جائیں گے۔