امام جمعہ بغداد آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا ہے کہ محاذ مقاومت ولی فقیہ کے پرچم تلے شہید سید حسن نصراللہ کے راستے کو جاری رکھے گا اور ملتوں کی وحدت اور ولی فقیہ کی اطاعت ہی دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی کی اصل شرط ہے۔
مشہد میں شہداء اسکوائر پر منعقدہ شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ یاسین موسوی نے کہا کہ سید مقاومت صرف ایک قومی کمانڈر نہیں تھے بلکہ انہوں نے پورے خطے میں مزاحمتی محاذوں کے درمیان رابطہ اور تنظیمی ہم آہنگی پیدا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اور شہید نصراللہ کے کردار ایک دوسرے کا تکملہ تھے؛ ایک میدانِ جنگ میں قائد کی حیثیت رکھتا تھا اور دوسرا تنظیم و پیوند دہی کا معمار تھا۔
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ ولی فقیہ کے پرچم تلے یہ ہم آہنگی آج ایک ایسے محاذ مقاومت میں تبدیل ہو چکی ہے جو امت کے لیے باعثِ افتخار ہے۔
امام جمعہ بغداد نے کہا کہ سامراجیت ہمیشہ آزادی خواہ تحریکوں کے مقابلے میں فریب اور دھوکے پر مبنی پالیسی اختیار کرتی آئی ہے اور کبھی مخلص نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ استکباری طاقتوں کے سربراہوں کی تبدیلی سے ان کی دشمنی کی ماہیت میں کوئی فرق نہیں آتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ فرقہ وارانہ یا قومی اختلافات مزاحمتی صفوں میں دراڑ ڈال سکتے ہیں، جبکہ دشمن کے وجودی چیلنج کا مقابلہ صرف وحدت اور ولی فقیہ سے وابستگی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ شہید نصراللہ ہمیشہ اطاعت ولی فقیہ کو کامیابی کا راز سمجھتے تھے۔ ان کے مطابق ولایت اور مرجعیت سے عملی وابستگی ہی وہ قوت ہے جو مقاومت کو تشکیل دے کر اسے استقامت بخشتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی قربانیاں انجامِ کار نہیں بلکہ محاذ مقاومت کو مزید تقویت عطا کرتے ہیں۔ “نصراللہ” کا نام نصرتِ الٰہی کی نشانی ہے اور تاریخِ مزاحمت اس بات کی گواہ ہے کہ اگرچہ راستہ قربانیوں سے بھرا ہے، لیکن امت کا عزم اور ارادہ کبھی کمزور نہیں ہوگا۔
خطاب کے اختتام پر آیت اللہ موسوی نے کہا کہ استعماری طاقتیں صدور یا وزرائے اعظم کی تبدیلی سے اپنی پالیسی نہیں بدلتی ہیں، ان کا مقصد صرف اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔ اس لیے مزاحمتی محاذ کی کامیابی کے لیے دائمی آمادگی، دفاعی طاقت میں اضافہ اور علاقائی ہم آہنگی ناگزیر ہے