7

کیوں ظالموں کی زندگی زیادہ آرام دہ نظر آتی ہے؟

  • News cod : 62590
  • 17 اکتبر 2025 - 10:37
کیوں ظالموں کی زندگی زیادہ آرام دہ نظر آتی ہے؟

کیوں ظالموں کی زندگی زیادہ آرام دہ نظر آتی ہے؟ کیوں گناہگار اور ظالم لوگ کم مشکلات میں مبتلا نظر آتے ہیں اور اُن […]

کیوں ظالموں کی زندگی زیادہ آرام دہ نظر آتی ہے؟

کیوں گناہگار اور ظالم لوگ کم مشکلات میں مبتلا نظر آتے ہیں اور اُن کی زندگی بہتر دکھائی دیتی ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا حجت‌ الاسلام قرائتی، جو قرآن کے استاد اور مفسر ہیں، ایک واضح اور دلچسپ مثال کے ساتھ خوبصورت جواب دیتے ہیں۔

یہ سوال بہت سے لوگوں کے ذہن میں آتا ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ نہ خدا اور رسول کو مانتے ہیں، نہ ہی رحم دل ہیں اور نہ ہی نیکوکار، مگر پھر بھی اُن کی زندگی سکون، خوشی اور آسائش میں گزرتی ہے، جبکہ اہل ایمان مختلف مصیبتوں اور آزمائشوں میں مبتلا نظر آتے ہیں، تو دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ شاید خدا اُن بےایمانوں پر زیادہ مہربان ہے!

اسی نکتے کی وضاحت حجت‌الاسلام محسن قرائتی اپنے درسِ قرآن میں کرتے ہیں۔

وہ فرماتے ہیں: ہم کہتے ہیں کہ اگر لوگ زکات نہ دیں تو بارش نہیں ہوگی، لیکن بعض لوگ جواب دیتے ہیں: “جناب! فلاں ملک کے لوگ تو دین کو مانتے ہی نہیں، مگر وہاں تو صبح و شام بارش ہوتی رہتی ہے!”

ہم کہتے ہیں اگر گناہ کرو گے تو سزا ملے گی، وہ کہتے ہیں: “صاحب! فلاں شخص کے گناہ تو ہم سے زیادہ ہیں مگر اُس کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں ہوتا، بلکہ اُس کی زندگی تو بڑی خوشی سے گزر رہی ہے!”

یہاں ایک نکتہ ہے جسے سمجھنا ضروری ہے۔

استاد قرائتی مثال دیتے ہیں: جب چائے کا ایک قطرہ چشمے (عینک) پر گرتا ہے، ہم فوراً کپڑا لے کر صاف کر دیتے ہیں۔

اگر یہی قطرہ کپڑوں پر گر جائے تو کہتے ہیں: “چلو رہنے دو، بعد میں دھو لیں گے۔”

اور اگر چائے قالین یا فرش پر گر جائے تو کہتے ہیں: “ابھی نہیں، بعد میں مثلاً عید سے پہلے دھو لیں گے۔”

یعنی ہم خود بھی تین طرح کے رویے رکھتے ہیں۔

اسی طرح خدا بھی اپنے بندوں کے ساتھ مختلف انداز میں برتاؤ کرتا ہے۔

اگر کوئی “شفاف دل” یا نیک بندہ گناہ کرے تو خدا فوراً اُسے متوجہ کرتا ہے تاکہ وہ جلدی توبہ کر لے۔

لیکن اگر کوئی گناہگار اور بدکار شخص ہو تو خدا اُسے فوراً نہیں پکڑتا بلکہ کہتا ہے “ابھی نہیں، بعد میں”۔

اور اگر وہ بہت ہی بد کردار ہو تو خدا اُس کی سزا کو “قیامت” کے لیے مؤخر کر دیتا ہے۔

مصیبتوں پر بھی شکر ضروری ہے

استاد قرائتی کے مطابق بعض اوقات خدا اپنے بندے کو مشکلات اور آزمائشوں میں مبتلا کرتا ہے، جن کے پیچھے یقیناً کوئی حکمت چھپی ہوتی ہے۔

وہ فرماتے ہیں: “ہمیں صرف نعمتوں پر نہیں بلکہ مصیبتوں پر بھی شکر ادا کرنا چاہیے۔ تمام تلخیاں، بیماریاں، سیلاب، زلزلے، مالی نقصان، حادثات، حتیٰ کہ ازدواجی ناکامیاں، سب میں شکر کا پہلو ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری نگاہ سطحی ہوتی ہے، ہم گہرائی سے نہیں دیکھتے۔

مثلاً کوئی شخص سڑک پر جا رہا ہو، اچانک اُس کی گاڑی کسی ریلنگ سے ٹکرا جائے۔ وہ ناراض ہو جاتا ہے، مگر جب باہر نکل کر دیکھتا ہے تو کہتا ہے: الحمدللہ! کیوں؟ کیونکہ اگر وہ ریلنگ نہ ہوتی تو گاڑی سیدھی کھائی میں جا گرتی۔

یعنی بعض اوقات جو مصیبت ہمیں نظر آتی ہے، دراصل وہ ایک بڑی بلا سے بچانے کا ذریعہ ہوتی ہے، اور ہم اس حقیقت سے بےخبر ہوتے ہیں، جبکہ خدا سب کچھ جانتا ہے اور وہی سب سے زیادہ حکیم ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=62590

ٹیگز