آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
آپ نے اپنی زندگی میں مختلف عناوین پر جو کتابیں یا رسالے تحریر کیے ان کی تعداد 411 کے قریب ہے جن میں سے کچھ عناوین کئی جلدوں پر مشتمل ہیں
مجاہدین نے جہاد کے میدان میں نہ صرف دشمن کو ذلیل و خوار کیا بلکہ خداوند عالم کی بارگاہ میں بھی بہترین مقام حاصل کیا ہے۔
آیت اللہ مصباح یزدی کی دوسری برسی کی تقریب حرم حضرت معصومہ (س) قم میں مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
علم دوستی، غریب پروری، یتیموں کا سہارا، مدارس کو آباد کرنے کی بات ہو اور محروموں کی حمایت کا مسئلہ ہو تو ہمارے ذہن میں ایک نام ابھرتا ہے اور وہ نام ہے "حجۃ الاسلام شیخ حسن مہدی آبادی اعلی اللہ مقامہُ" کا۔ آپ کا نام "حسن مہدی" تھا، علم دین کی تکمیل کے بعد لوگ آپ کو "شیخ حسن مہدی آبادی" کے نام سے پکارنے لگے۔
انقلاب اسلامی ایران کے موقع پر عالمی استکبار اس بات سے پشیمان ، پریشان اور نگران تھا کہ یہ خمینیت کیا ہے؟
مرحوم و مغفور حجۃ الاسلام آغا عباس علیہ الرحمہ نے ترویج دین میں جتنی زحمتیں اٹھائیں ان کی تفصیل اس مختصر سی تحریر میں ممکن نہیں۔ البتہ ہم انتہائی مختصر انداز میں اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مرحوم کا مختصر تعارف نامہ پیش کرنے کی سعی کریں گے
اطلاعات کے مطابق تہران میں تشیی جنازہ کے بعد مرحوم آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا کے پیکر کو قم منتقل کیا جائے گا، جہاں آج سہ پہر کو 5 بجے مسجد امام حسن عسکری (علیہ السلام) سے حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے حرم کی طرف تشییعِ جنازہ کے بعد حرم مطہر میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
آپ نے تقریبا ۳۰ سال اس عظیم استاد کی ظاهری و باطنی تربیت کے سایہ میں گزارے۔ لہذا آپ کو ایک واسطہ کے ساتھ حضرت آیت اللہ قاضی کے شاگردوں شمار کیا جا سکتا ہے اس لیے کہ آپ کےتقریبا تمام اساتذہ حضرت آیت اللہ قاضی کے شاگردوں میں سے تھے۔
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی نے ایک پیغام میں حجت الاسلام والمسلمین استاد فاطمی نیا کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔