او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
سید محمد باقر الصدرؒ عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے اور امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام آپ کے افکار سے وسیع پیمانے پر استفادہ کرے گا اور خاص طور پرمیں اس عظیم مفکر اسلام کی کتب سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہو ں۔ خداوند کریم آپ کو آپ کے آباء واجداد اور آپ کی عظیم مجاہدہ بہن کواپنی جدۂ طاہرہ کے ساتھ محشور فرمائے۔
مفسر قرآن شیخ الجامعۃ علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ العالی نے دین مبین اسلام کی موثر تبلیغ کی روش اور طریقہ کار کو اجاگر کیا
امام ان سب کی دیکھ بھال کرتے ہیں، جو اپنے والدین کی نسبت زیادہ مہربان ہیں اور ان کے حالات امام ( عج ) کے لیے بہت اہم ہیں اور وہ ایسے لوگوں کے لیے دعا گو ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ امام (عج) پر بھروسہ کریں اور ان کے مسائل حل کریں۔
ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی متحرک اور فعال سماجی و روشن فکر شخصیت کی شہادت اسی جدوجہد کا تسلسل تھی جو ہمیشہ ملی پلیٹ فارم سے وابستہ و مربوط رہے ، ان کی قومی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی
آج سوشل میڈیا کادور ہے یعنی پوری دنیا سمٹ کر آپکی جیب میں آگئی ہے اس کو مثبت طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس کے بے پناہ فوائد ہیں اور خدا نخواستہ غلط استعمال کیا گیا تو اسکے مہلک نتائج بھی ہیں اس لئے آج نئی نسل کے جدید خطوط پر تربیت ضروری ہے
آیت اللہ العظمی حافظ بشیر حسین نجفی نے آیت اللہ العظمی لطف اللہ گلپائیگانی قدس سرہ کی مجلس فاتحہ میں شرکت کی جو کہ مسجد خضراء میں منعقد کی گئی تھی۔
نطفہ ٹھہرنے کے بعد اسقاط کی مختلف مقدار کی دیت ہے جو بعض صورتوں میں ایک سو اونٹ تک ہو سکتی ہے۔
مجلس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ خطیب خطابت میں لوگوں کو انکی ذہنیت کے مطابق مطالب دیں اور خطیب کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو موعظہ کریں۔ جو شخص منبر پر جاکے دین کی باتیں کرنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو پاکیزہ بنائے تاکہ اس کی باتیں دل سے نکلیں اور دل میں اتر جائيں۔ اس کا عمل اس کی باتوں کی تائید کرے اور اس پر گواہ ہو۔
یہ جان لینا چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے یہ اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے طفیل ہے۔ اگر آپ ان ہستیوں کے علاوہ دوسرے انسانوں کی کہی گئی باتوں کو ملاحظہ کریں تو معلوم ہو گا کہ وہ کسی طرح سے بھی (اس ذات سے) متصل نہیں ہیں اور ان پر اعتماد نہیں کر سکتے۔