10

اسلامی معاشروں میں اسقاطِ حمل تشویشناک ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 29167
  • 07 فوریه 2022 - 5:25
اسلامی معاشروں میں اسقاطِ حمل تشویشناک ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
نطفہ ٹھہرنے کے بعد اسقاط کی مختلف مقدار کی دیت ہے جو بعض صورتوں میں ایک سو اونٹ تک ہو سکتی ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اسلامی معاشروں میں آبادی کم کرنے اور غربت کے خوف سے اسقاطِ حمل تشویشناک عمل ہے۔ نہ صرف انسان بلکہ ہر ذی روح کے رزق کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے۔ ہر آنے والا اپنا رزق ساتھ لاتا ہے۔ مہمان بھی اپنا رزق ساتھ لاتا ہے ۔اسی لئے حکم ہے کہ اعتدال میں رہتے ہوئے مہمان نوازی کے لئے قرض بھی لے سکتے ہیں جو جلد ادا ہو جائے گا۔آبادی کم کرنے کے لئے”وقفہ“ کی تلقین کی جاتی ہے حالانکہ حکمِ خدا میں وقفہ خود بخود ہو جاتا ہے۔قرآن میں واضح حکم ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں۔عام طور پر اس عرصے میں حمل نہیں ٹھہرتا۔نطفہ ٹھہرنے کے بعد اسقاط کی مختلف مقدار کی دیت ہے جو بعض صورتوں میں ایک سو اونٹ تک ہو سکتی ہے۔

علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ماں کی جان کو خطرہ ہونے کی صورت میں اسقاط جائز ہے، ورنہ نہیں۔دو سال ماں کا دودھ پینا بچے کا فطری حق ہے لیکن مغرب کے تعلیم یافتہ ڈاکٹر اس کی بجائے ڈبے کے دودھ کی تاکید کرتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ ماں کا دودھ بچے کی صحت و نشو ونما کے لئے بہترین مکمل غذا ہے جس کا کوئی متبادل نہیں۔قرآن مجیدکی آیت مبارکہ کل نفس ذائقة الموت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔دنیا میں کسی قسم کا ثبات نہیں۔انسان کی پیدائش سے لے کر بڑھاپے اور موت تک تدریجی طور پر تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں۔انسان کو اللہ تعالیٰ کی اَن گنت نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے جس نے پوری کائنات کو پہلے خلق کیا پھر انسان کو پیدا کیا اور زمین میں اپنا خلیفہ بنا کر عظمت عطا کی۔ انہوں نے کہا یہ در حقیقت پوری انسانیت کا احترام ہے۔اللہ تعالیٰ نے رہنمائی کے لئے عقل اوراس کے ساتھ انبیا علیہم السلام کی رہنمائی بھی عطا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کا ایک دوسرے کا احترام کرنا بنیادی انسانی خوبی ہے۔جو صاحبانِ ایمان نہیں اُن کے بارے مولا علی ؑ کا فرمان ہے یہ شکل و صورت میں آپ جیسے ہیں۔دوسرے کا احترام اس لئے بھی کیا جانا چاہئے کہ آپ کو اپنی خامیوں کا علم ہے دوسرے کی خامیوں کا نہیں۔ہوسکتا ہے اُس کی نیکیاں آپ سے زیادہ ہوں۔اچھے لوگ ایک دوسرے کا کھڑے ہو کر احترام کرتے ہیں۔بچوں سے پیار و شفقت بھی انسانی احترام ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29167