16

آیت اللہ سیستانی کی طرف سے امام مہدی (عج) کے زمانہ غیبت کے حوالے سے مومنین کو نصیحت

  • News cod : 31634
  • 18 مارس 2022 - 13:51
آیت اللہ سیستانی کی طرف سے امام مہدی (عج) کے زمانہ غیبت کے حوالے سے مومنین کو نصیحت
امام ان سب کی دیکھ بھال کرتے ہیں، جو اپنے والدین کی نسبت زیادہ مہربان ہیں اور ان کے حالات امام ( عج ) کے لیے بہت اہم ہیں اور وہ ایسے لوگوں کے لیے دعا گو ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ امام (عج) پر بھروسہ کریں اور ان کے مسائل حل کریں۔

وفاق ٹائمز، حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) نے ایک سوال کے جواب میں امام مہدی (عجل اللہ فرجہ الشریف) کے غیبت کے زمانہ میں مومنین کو ان کی ذمہ داریوں سے آکاہ کرتے ہوئے نصیحت کی ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
دفتر اعلی دینی قیادت حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (دام ظلہ الوارف)
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وسط شعبان میں حضرت مہدی (عج ) کے جشن میلاد کے موقع پر ہم آپ سے سوال کرتے ہیں امام (عج) کی غیبت کے زمانہ میں اہل بیت کے شیعوں کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟
بسمه تعالى
تمام مومنین کا فرض ہے کہ وہ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ حضرت مہدی علیہ السلام اس دور میں اللہ کی طرف سے مقرر کردہ امام ہیں، لیکن حکمت الٰہی کا تقاضا ہے کہ جب تک انہیں ظاہر نہ ہونے کا حکم ہو وہ غیبت میں رہیں ۔ لہٰذا ان پر واجب ہے کہ وہ امام کو جانیں اور ان پر ایمان لائیں اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کریں، ان کو بہت یاد کریں اور ان کے لیے خلوت اور علانیہ دعا کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔ اور حضرت مہدی علیہ السلام اور ان کے جد امجد حضرت محمد( صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کریں اور ان پر ہونے والے مظالم کو بھی یاد کرتے رہیں۔ اور اس بات کو سمجھنے کے لیے کہ وہ اپنی غیبت کے ایام میں کس طرح موجودہ تکالیف ، مظالم اور دینی انحراف کو کس طرح برداشت کر رہے ہیں وہ ظاہر ہونے کے لیے کس قدر بے چین ہیں تاکہ موجودہ دور کی ان خرافات کا خاتمہ کر کے انصاف پر مبنی نظام کی بنیاد رکھ سکیں۔
اور یہ جاننا کہ امام ان سب کی دیکھ بھال کرتے ہیں، جو اپنے والدین کی نسبت زیادہ مہربان ہیں اور ان کے حالات امام ( عج ) کے لیے بہت اہم ہیں اور وہ ایسے لوگوں کے لیے دعا گو ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ امام (عج) پر بھروسہ کریں اور ان کے مسائل حل کریں اور ایسے لوگوں کو امام(عج) کا انتظار کرنا چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ امام(عج) کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی نہ صرف انہیں بلکہ پوری امت کو گوناگوں سکون حاصل ہوسکے۔ اور لوگوں کو اس بصیرت، یقین اور ایمان کے ساتھ تیار رہنا چاہیے کہ وہ امام(عج) کے ظہور کے ساتھ ہی ان کے ساتھ وفاداری نبھائیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ امام (عج) کی پیروی اور ان کی رضا کی بھرپور کوشش کریں اور گناہوں سے بچیں تاکہ امام(عج) ان سے ناخوش نہ ہوں۔ امام(عج) کی پیروی کرنا خدا کی اطاعت ہے اور اس کی خوشنودی خداتعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے جس طرح اس کی نافرمانی اور ناراضگی خدا کی نافرمانی ہے ۔
امام الزمان (عزوجل) کی پیروی کا حصول درست اور صحیح عقیدے کے درجات کا مشاہدہ اور اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور معصومین علیہ السلام کی جانب سے ہم پر عائد کردہ ذمہ داریوں کی ادائیگی اوران کے بتائے ہوئے رستے پر چلنے سے ہی ممکن ہے۔ ہر صاحب ایمان اچھے اخلاق، کردار اور رویے کے حامل لوگوں پر فخر کرنا چاہیے ۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہر شخص پر اس بلند پایہ قانون کی تعلیمات بشمول اپنی مذہبی فرائض کی ادائیگی، اپنے گناہوں اور غلطیوں سے تطہیر اور اپنے اچھے اخلاق جیسا کہ دوسروں کو نقصان دینے سے گریز، اپنی زبان کی تطہیر ، اپنے رویوں اور ظاہری حالت کو بہتر بنانا اور غریبوں اور بے سہاروں کی مدد کرنا، پر عمل کرنا لازم ہے۔ لہٰذا ہر ایک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس اعلیٰ ترین قانون کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو، جس میں اپنے فرائض کی ادائیگی اور گناہوں اور برائیوں کو ترک کرنا، اور اپنے آپ کو حسن اخلاق، دوسروں کو نقصان پہنچانے سے اجتناب، گفتار کی پاکیزگی اور ظاہر و باطن سے آراستہ کرنا شامل ہے۔ یہی وہ اعمال ہیں جو خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی اور امام (ع) کی دنیا اور آخرت میں خوشنودی کا باعث ہے۔
غیبت کے عرصے میں، مومنین کو اچھائی، پاکیزگی، سچائی و تحمل اور تقسیم و منافرت سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کی مدد مدد کرنی چاہیے۔ اور وہ صاحب ثروت لوگ جن کی زندگیاں اللہ عزوجل نے خوشحال بنا دی ہیں کو کہ وہ غریبوں، مسکینوں، مظلوموں اور بے بسوں کی مدد کے لیے دوڑیں اور شریعہ کے احکامات کے مطابق مشکل حالات میں خیرات کے آفاقی اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے لوگوں کی مدد کو آگے آئیں کیونکہ جو کوئی امام (عج) سے محبت کرنے والوں کی مدد کرتا ہے وہ ایسے ہی جیسے اس نے امام کی مدد کی ہے کیونکہ یہ سب ان کے خاندان کی طرح ہیں کیوکہاللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق امام (عج) کی غیبت نامعلوم مدت تک ہے۔اور سب کا فرض ہے کہ وہ ان گمراہ کن شکوک و شبہات اور تباہ کن فتنوں میں پڑنے سے بچیں جو امام (عج) کی عدم موجودگی میں پیدا ہوتے ہیں اور ان میں سے سب سے بری چیز یہ ہے کہ لوگوں کے عقیدوں کو کمزور کیا جائے تاکہ وہ دنیا سے گمراہ ہو جائیں۔
ان میں سے ایک ان لوگوں کے جال میں پھنسنا ہے جو امام کی خصوصی نمائندگی اور ان سے مسلسل رابطے کا دعویٰ کرتے ہوئے امام علیہ السلام سے بعض تعلیمات بیان کرتے ہیں۔یہ لوگ قدیم شیعہ اعتقاد کے جو وہ اہل بیت علیہ السلام پر رکھتے ہیں کے مابین رکاوٹ ہیں۔ یہ بلاشبہ وہ فرض ہے جو 12 صدیوں سے امام (عج) کی غیبت کے دوران اس مذہب میں ادا کیا گیا ہے اور کیا جاتا رہے گا۔ اور جب اس طرح کے مذہبی شکوک کا سامنا ہو تو امام (عج) نے اپنے دوستوں اور شیعہ مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ ایسے پرہیزگار شیعہ فقہاء سے رجوع کریں جو کہ معصومین علیہ السلام کی روایات اور ان کی رہنمائی کی پیروری کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں پر اس کی حجت ہیں اور امام ہم سب پر اللہ تعالی کی حجت ہیں۔
ایک اور تباہ کن بدعت یہ ہے بغیر لازمی علم اور مہارت کے بہت سارے معاملات کو جو معصومیں امام علیہ السلام سے منسوب ہیں کی پیروی کا کہہ دیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ احادیث اور تنقید کے اصولوں اور تحریر شدہ مذہبی تعلیمات سے بے بہرہ لوگ ان علماء کی جگہ لے لیتے ہیں جو اس شعبے کے ماہر ہوتے ہیں۔ایک اور تباہ کن بدعت مذہب کے اصولوں اور اس کے طے شدہ امور کا انکار ہے اور یہ سب کسی شبے کی بار بار تلقین سے ہوتا ہے۔ اور جسے مذہبی احکام پر عمل کرنا مشکل ہو اسے ان کا انکار یا شک نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جس نے نافرمانی کی اس کا ایک ہی گناہ ہے لیکن جس نے انکار کیا اور شک کیا اس نے دو گناہ کئے۔ور انہیں امام (عج) کے ظہور کے وقت اور اس کی نمائندگی کرنے والی چیزوں کے تعیین کے وہم و گمان سے پرہیز کرنا چاہئے جو کہ بتادی گئی ہیں۔کیونکہ اس کام کی سختی سے ممانعت ہے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اس طرح الزامات جھوٹے ہیں۔ اور تاریخ میں ان نظریات کے بہت سے تجربات ہیں جو غلط اور خیالی ثابت ہوئے ہیں۔
مومنین کو معلوم ہونا چاہیے کہ امام علیہ السلام کا انتظار کرنے کے لیے ان نکات کا مشاہدہ کرنا ان لوگوں کے اخلاص کا سبب ہے جو امام علیہ السلام کو سمجھنا اور ان کی اطاعت اور ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور جو شخص اس معاملے میں دیانتداری سے کام لے اگرچہ اللہ اس کو امام کے ظہور کے وقت کی سمجھ نہ بھی عطا کرے پھر وہ انہیں ان لوگوں سے ملا دے گا جنہوں نے اسے سمجھا اور اس کا حکم دیا اور اس کی مدد کی، اور وہ ان کے اجر سے لطف اندوز ہو گا، اور یہ بہت بڑی نجات ہے۔
اللهم إنا نرغب إليك في دولة كريمة تعز بها الإسلام وأهله وتذل بها النفاق وأهله وتجعلنا فيها من الدعاة إلى طاعتك والقادة إلى سبيلك وترزقنا بها كرامة الدنيا والآخرة.
اللهم صلّ على وليك الحجة بن الحسن صلاة نامية تامة زاكية أفضل ما صليت على أحد من أوليائك، اللهم كن له ولياً وقائداً وحافظاً وناصراً حتى تسكنه أرضك طوعاً وتمتعه فيها طويلاً.
اللهم هب لنا رأفته ورحمته ودعاءه وخيره ما ننال به سعةً من رحمتك وفوزاً عندك إنك على كل شيء قدير.
دفتر آیت اللہ سیستانی (دام ظلہ) – نجف اشرف

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=31634