حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شخصیت اور علمی فیوض
آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
انہوں نے کہا کہ کربلا والے ہمیں اللہ سے قریب کرنے والے لوگ ہیں یہ وہ شخصیات ہیں جو قرب پروردگار کا بڑا ذریعہ اور وسیلہ ہیں اور یہ ممبر حسین کا ہے اور یہاں کسی کو آنے پر پابندی نہیں ہے اگر دین کو ثقافت بنا دیا جائے تو پھر دشمن کچھ نہیں کر سکتا دشمن کا پیسہ ضائع جائے گا اگر دین ثقافت بن جائے اس لیے کہ ثقافتوں کی عمریں بڑی طول ہوا کرتی ہیں۔
جنہوں نے دین اسلام کی بقا کے لئے اپنا سب کچھ راہ خدا میں نظر کردیا اس طرح امام حسینؑ دین اسلام کے ساتھ ساتھ خود بھی زندہ و جاوید ہوگئے، یہ ایام عزا ایام صبر ان ہی کی یادوں کے ایام ہے،
امیر المومنین علی علیہ السلام کا فرمان ہے قبر سے ہی قیامت شروع ہو جاتی ہے۔اچھے آدمی کو قبر میں سکون ملے گا جبکہ بدکاروں کا عذاب قبر سے شروع ہو جائے گا۔انہوںنے کہا کہ اللہ پر ایمان انسانی فطرت میں رکھ دیا گیا ہے۔کافر بھی جب مصیبتوں میں گِھر جاتے ہیں تو دل سے مانتے ہیں
علامہ سید عارف حسین الحسینی (رح) ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے آپ مکتب اھل بیت (ع) سے فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کیلئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھے
قرآن مجید نے بارہا تدبر و تفکر کی دعوت دی ہے۔ اللہ نے اپنے منوانے کیلئے بھی جبر کی بجائے غور و فکر کی دعوت دی ہے۔
لوگوں کی مدد کرنا بے حد ثواب کا باعث ہے۔ رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں: کسی مسلمان کی مدد کرنے کے لئےاٹھائے گئے ہر قدم کے بدلے 70 نیکیاں ملتی ہیں اور اس شخص کے 70 گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ کا یہ فرمان اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
اسلام کی خاطر فرزند رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے خاندان اور اصحاب سمیت جو عظیم قربانی دی ہے، محرم اس کی یاد کا مہینہ ہے، ہر مسلمان امام حسین علیہ السلام سے عشق کرتا ہے
علمائے کرام کا یہ نمائندہ اجتماع بانیان مجالس سے بھی بجا طور پر یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ بھی اُن عوامل کو ملحوظ خاطر رکھیں گے کہ جن سے عزاداری کے تحفظ اور فروغ میں مدد مل سکتی ہے۔
آپ شیعہ مذہب کے عظیم دانشمند تھے ،آپ کی معروف کتاب ‘‘وسائل الشیعہ’’ ہے۔آپ کے فرزند شیخ محمد رضا بھی فقاہت اور علم میں اپنے والد سے کم نہ تھے،