پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
مدیر دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان (قم المقدسہ) حجۃ الاسلام سید ظفر عباس نقوی نے پروگرام کے منتظمین، شرکا اور تمام تنظیموں کے نمائندوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اور ان کے مظالم کا پردہ چاک کرنا قرآنی دستور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قم کی سرزمین پر پاکستانی قومی اور علاقائی تنظیموں کا یہ عظیم اجتماع اتحاد اور اتفاق کا عظیم مظاہرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی جس مقصد کے لئے بنائی گئی اب اس کا کچھ نہیں پتہ۔غیر موثرہوچکی ہے، اب بھی یورپی یونین کے اصرار پر امریکی صدر جنگ بندی کے لئے مجبور ہوا۔ دیگر چند مسلمان ممالک نے کچھ آوازبلند کی۔ مسلمان اب بھی ہوش میں آئیں ، اللہ کی طرف رجوع کریں۔ سابقہ امتوں کے انجام سے عبرت حاصل کریں۔ جو قوم اللہ کو بھلا دیتی ہے تو اللہ بھی اسے بھلا دیتا ہے اور وہ مختلف عذابوں، بلاﺅں کا شکار ہوجا تی ہے۔
نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔
فلسطینی قوم اور مسلمانوں کے مقدس مقامات نیز بیت المقدس، شیخ جراح اور غزہ پر غاصب صیہونیوں کی وحشیانہ جارحیت کے پیش نظر تمام فلسطینی گروہوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غاصب صیہونیوں کے جرائم روکنے کی کوشش اور ان جرائم کا بھرپور مقابلہ کریں
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ او آئی سی امت مسلمہ کا متفقہ پلیٹ فارم ہے، اسے صرف رسمی اجلاس کی بجائے عملی اقدام اٹھانا ہوگا، او آئی سی حقیقی معنوں میں نمائندگی کا حق ادا کرے کیوں کہ یہ وقت اسی بات کا متقاضی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی نے کابل میں سید الشہداء اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کابل میں لڑکیوں کے اسکول سید الشہدا پرحملہ اور اس خوفناک جرم کے نتیجہ میں درجنوں افراد کی شہادت اور زخمی ہونے سے ہر آزاد اور باضمیر انسان کے دل کو تکلیف پہنچی۔
نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔
صدر مملکت عارف علوی نے اپیل کی کہ بزرگ افراد عبادات گھر پر سرانجام دیں۔ عارف علوی نے کہا کہ علماء لوگوں کو ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ اپنانے کی تلقین کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں حضور نبی کریم ص کی وبا سے بچنے کے لیے دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
حجۃ الاسلام مولانا انیس الحسنین خان نے کہا کہ شیخ الجامعہ کی خدمات کو اجاگر کرنے اور نوجوانوں کو ان کی سیرت سے آگاہ کرنے کے لیے اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔اتنے بزرگان کا ان کے لیے منعقد پروگرام میں جمع ہونا آپ کی خدمات کا اعتراف ہے۔کسی ایک پروگرام میں ان کی شخصیت پر مکمل روشنی ڈالنا ممکن نہیں،ہر میدان میں آپ کی خدمات ہیں۔آپ مدرس،خطیب اور مصنف تھے۔