0

مکتب تشیع کے عقائد و نظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے

  • News cod : 62783
  • 31 اکتبر 2025 - 16:41
مکتب تشیع کے عقائد و نظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے
قائد ملت جعفریہ کا قم المقدسہ میں اساتیدِ درسِ خارج کی تجلیلی نشست کے موقع پر پیغام؛

دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم المقدسہ کی جانب سے درس خارج دینے والے پاکستانی اساتذہ کرام کے لئے ایک تجلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی نے خصوصی پیغام ارسال کیا۔

مکمل متن حسبِ ذیل ہے:

دفتر قم کے مسئولین و اراکین کی جانب سے قم المقدسہ میں درس خارج دینے والے پاکستانی اساتذہ کرام کی علمی خدمات کو سراہنے کے لئے تجلیلی نشست کا اہتمام نہ صرف ان علمائے کرام کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے بلکہ خود ایک قابل تحسین اور لائق قدردانی عمل ہے۔ ہم منتظمین اور ان اساتذہ کرام کی توفیق و تو قیر میں مزید اضافے کے لئے دعا گو ہیں۔

سرزمین مقدس میں آپ تمام احباب کی موجودگی ایک طرف سعادت و خوش بختی کا سبب ہے جبکہ دوسری طرف اس پیغمبرانہ مشن کی ادائیگی میں آپ کی ذمہ داریوں میں اضافے کا باعث بھی ہے۔

حصول علم دین اور پھر تبلیغ وترویج دین کیلئے عصری تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تبلیغ کا وہ اسلوب اپنایا جائے جو انبیاء کرام و اوصیاء عظام کا طریقہ رہا۔

یہ فاضل اساتذہ کرام یقینا اس امر سے آگاہ ہیں کہ معاشرہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہم فریضہ انجام دینے کیلئے یہ لازم و نا گزیر ہے کہ آپ طلاب کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور علمی مقام کے حصول کیلئے ان کی بھر پور سر پرستی کریں۔ اس کے ساتھ اخلاقی تربیت پر زیادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے ایک نبی کی زبانی کہ “میرا ارادہ صرف یہ ہے کہ جس حد تک ممکن ہو میں معاشرے میں اصلاح کروں”۔ بہت سی آیات ہیں جیسا کہ “تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو لوگوں کو خیر کی دعوت دے، نیکی کو پھیلانے اور برائی کو مٹانے کوشش کرے”، بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

امر بالمعروف کے جو طور طریقے ہیں انہیں ہم سب کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ کوئی ایسی بات جس سے فاصلے بڑھیں، جس سے دوریاں پیدا ہوں اس سے گریز کرنا چاہیے۔ “امت مسلمہ ایک وحدت کا نام ہے۔ یہ امت ایک امت ہے” جس کا عملی نمونہ پاکستان کے اندر پیش کرنے کا امتیاز ہمیں حاصل ہوا ۔

اس کے ساتھ ساتھ مکتب تشیع کے عقائد ونظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے اور بتایا جائے کہ تشیع کا نصیریت، تفویض اور شرک و غلو سے دور کا بھی تعلق نہیں بلکہ تشیع ایک واضح اور انتہائی روشن مکتبِ فکر کا نام ہے۔ جس کا بے پناہ علمی سرمایہ ہے۔ جتنا علمی سر مایہ تشیع کے پاس موجود ہے شاید ہی کسی اور کے پاس ہو۔ تشیع کے جو عقائد ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے لے کر اب تک علماء اور بزرگان نے دیئے ہیں وہ مسلمہ عقائمہ ہیں۔ ان سے ذرا بھر بھی انحراف کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

عالم اسلام اور امت مسلمہ کو جو اس وقت چیلنجز در پیش ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیئے جدید وسائل کو بروے کا رلانے کی ضرورت ہے۔ اسلامی تہذیب و ثقافت اور اور اخلاقی اقدار کوفروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہم ایک بار پھر اس پروگرام کے منتظمین کی اس کاوش کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے آپ تمام احباب کی ان خدمات کو سراہتے ہیں۔

صحت و سلامتی کی دعاؤں اور نیک تمناؤں کے ساتھ

سید ساجد علی نقوی

28 اکتوبر 2025ء

بمطابق 4 جمادی الاول 1447ھ

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=62783

ٹیگز