3

معلم قرآن و نھج البلاغہ حضرت آیت اللہ شیخ عبداللہ جوادی آملی حفظہ اللہ

  • News cod : 63014
  • 12 نوامبر 2025 - 20:42
معلم قرآن و نھج البلاغہ حضرت آیت اللہ شیخ عبداللہ جوادی آملی حفظہ اللہ
 انسان کے خدا سے تعلق کی بنیاد صرف زبانی عبادت نہیں بلکہ دل کی خلوص، بندگی، اور مخلوقِ خدا کے ساتھ انصاف پر قائم ہے۔

*ہفتہ وار درسِ اخلاق*

معلم قرآن و نھج البلاغہ حضرت آیت اللہ شیخ عبداللہ جوادی آملی حفظہ اللہ

مکان: مسجدِ اعظم قم

انسان کے خدا سے تعلق کی بنیاد صرف زبانی عبادت نہیں بلکہ دل کی خلوص، بندگی، اور مخلوقِ خدا کے ساتھ انصاف پر قائم ہے۔

خدا کے تمام افعال سراسر خیر اور مصلحت پر مبنی ہیں۔ یہاں تک کہ بارش میں تاخیر بھی دراصل بندگانِ خدا کے امتحان اور ان کی بیداری کا ایک ذریعہ ہے۔

“نمازِ استسقاء” یعنی بارانِ رحمت کے لیے دعا بھی اسی رحمتِ عامہ کی ایک علامت ہے۔

اس نماز کا مقصد صرف بارش طلب کرنا نہیں بلکہ زمین میں موجود تمام پانی کے ذخائر، چشمے، کنویں اور ندی نالوں کی برکت کے لیے دعا کرنا ہے تاکہ پوری فطرت زندہ ہو جائے۔

*نمازِ استسقاء دراصل بندگی، عاجزی اور توکل کا اظہار ہے* ۔

یہ نماز، خواہ انفرادی طور پر پڑھی جائے یا جماعت کے ساتھ، انسان کو خدا کی طرف جھکنے اور اپنی محتاجی کا احساس دلانے کا ذریعہ ہے۔

بہتر ہے مومنین اس نماز سے قبل دو دن روزہ رکھیں۔اور تیسرے دن روزے کی حالت میں نماز ادا کریں۔

اگرچہ روزہ رکھنا اس عبادت کی شرط نہیں مگر یہ عمل کی روحانی کمال اور قبولیت میں اضافہ کرتا ہے۔

امام جعفر صادق علیہ‌السلام نے فرمایا کہ جب کسی معاشرے میں عدالتی نظام میں ظلم، اقتصادی نظام میں ناانصافی، یا رشوت خواہ پوشیدہ ہو یا آشکار عام ہو جائے۔

تو خدا کی رحمت رک جاتی ہے اور بلا نازل ہوتی ہے۔

زمین و آسمان انسان کے اعمال کے گواہ ہیں اور روزِ قیامت وہ خود گواہی دیں گے۔

کائنات انسان کے اعمال سے لاتعلق نہیں رہتی۔ بلکہ نیکی یا بدی کا ہر اثر اس کے نظام میں جھلکتا ہے۔

*حقوق اللہ میں توبہ زبان سے استغفار کرنے سے مکمل ہو جاتی ہے* ۔

*مگر جب معاملہ بندوں کے حقوق کا ہو تو صرف استغفار کافی نہیں* ۔

*ایسی توبہ تبھی قبول ہوتی ہے جب انسان جس کا حق تلف کیا ہے اس کا حق واپس کرے* ۔

*یہی حقیقی توبہ ہے جو انسان کو قربِ الٰہی کی راہ پر لے جاتی ہے۔*

قرآنِ کریم کی آیتِ مبارکہ وَابْتَغُوا إِلَیْهِ الْوَسِیلَة کی تفسیر یہ ہے کہ :

خدا تک پہنچنے کے تمام راستے قرآن اور اہل‌بیت علیهم‌السلام کے وسیلے سے ہیں۔

سب سے پہلا وسیلہ توحید ہے۔ اس کے بعد نبوت، ولایت، اور امامت۔

اور جب انسان اپنی عاجزی، فقر اور بندگی کو پہچان لیتا ہے

تو وہ خود بھی قرب الٰہی کا ایک وسیلہ بن جاتا ہے۔

انسان اگر یہ سمجھ لے کہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ سب خدا کی عطا ہے۔

تو وہ کبھی غرور میں مبتلا نہیں ہوگا۔

تمام کامیابیاں، توفیقات اور نعمتیں دراصل خدا کے فضل سے ہیں۔

بندہ صرف اپنی عاجزی، انکساری اور نیازمندی کے ذریعے خدا کے قریب ہو سکتا ہے۔ یہی حقیقی بندگی ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی 19ویں دعا بارانِ رحمت کے نزول کے لیے دعا ہے ۔اس دعا کی تلاوت کرے۔

سرزمین ایران، حضرت فاطمہ زہرا سلام‌الله‌علیها اور امام حسین علیہ‌السلام کی مقدس سرزمین ہے۔اور خداوندِ متعال ایسی سرزمین کو اپنی رحمت سے خالی نہیں رکھے گا۔

اہل‌بیت علیهم‌السلام کی برکت سے ایران اور پوری امتِ اسلامی زمینی و آسمانی آفات سے محفوظ رہے گی اور خدا کی رحمت ان پر مسلسل نازل ہوتی رہے گی۔

توبہ محض زبان سے نہیں بلکہ عمل سے ثابت ہوتی ہے۔ بندگی کی اصل روح انسان کی عاجزی، انصاف اور مخلوقِ خدا کے حقوق کی ادائیگی میں پوشیدہ ہے۔

خدا کی رحمت ہر وقت جاری ہے

مگر وہ انہی کے شاملِ حال ہوتی ہے جو خلوص، دیانت اور بندگی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=63014