3

ٹیکنالوجی، میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے شرعی پہلو کے سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی سے استفتاء

  • News cod : 63065
  • 16 نوامبر 2025 - 21:19
ٹیکنالوجی، میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے شرعی پہلو کے سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی سے استفتاء
مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے جدید ٹیکنالوجی، حقوقِ نشر، میڈیا کے استعمال اور مصنوعی ذہانت سے متعلق پیدا ہونے والے حساس شرعی سوالات کے تفصیلی جوابات دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دوسروں کے علمی، فکری اور شخصی حقوق کی رعایت ہر حال میں واجب ہے، خواہ قانون اسے لازم قرار دے یا نہ دے

آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے جدید ٹیکنالوجی، میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق متعدد شرعی سوالات کے جوابات فراہم کیے ہیں۔ ان جوابات میں حقوقِ نشر، علمی امانت داری اور افراد کی شخصی حرمت کے تحفظ پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔

موصولہ رپورٹس کے مطابق، اس سلسلے میں کیے گئے اہم سوالات اور ان کے جوابات درج ذیل ہیں:

۱۔ مترجمین اور مصنفین کی جانب سے کسی بھی ایسے علمی یا اثر کام کا ترجمہ یا انتشار، جس پر حقِ نشر موجود ہو اور ناشر یا مؤلف کی اجازت نہ لی گئی ہو، شرعاً جائز نہیں، حتیٰ کہ اُن ممالک میں بھی جہاں کاپی رائٹ کے قوانین سختی سے نافذ نہیں۔

۲۔ اگر کوئی شخص کسی کتاب یا مقالے کا ترجمہ بغیر اجازت کرے تو یہ عمل بھی ناجائز اور غصبِ معنوی قرار پاتا ہے۔

۳۔ سوشل میڈیا یا ویب سائٹس پر دوسروں کے ویڈیوز، متن یا تصاویر کو بغیر اجازت استعمال کرنا صرف اس صورت میں جائز ہے جب صاحبِ اثر کی رضایت یقینی ہو۔

۴۔ کسی شخص کے چہرے یا آواز کو مزاح، طنز یا اشتہار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اس کی تصویر یا وڈیو بنانا، اگر اُس کی اجازت کے بغیر ہو، تو یہ عمل بھی شرعاً جائز نہیں۔

۵۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے مقالہ، کتاب یا تحقیقی مواد تیار کر کے اسے اپنی طرف منسوب کرنا، اور AI کے کردار کا ذکر نہ کرنا، جائز نہیں۔ ہاں، اگر واضح طور پر تصریح کر دی جائے کہ کام میں مصنوعی ذہانت کی مدد شامل ہے تو اجازت ہے۔

۶۔ اگر تحقیق کا بڑا حصہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کیا گیا ہو اور فرد اسے اپنی طرف منسوب کر دے، تو یہ عمل تدلیس اور غصب علمی کے دائرے میں آتا ہے اور شرعاً محلِ اشکال ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی کے یہ بیانات اس ذمہ داریوں اور علمی امانت داری کو بنیادی اصول کے طور پر پیش کرتی ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=63065