علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: انسان کو آزاد پیدا کیاگیا مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 2 دسمبر، غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا: انسانیت ماضی کی نسبت اب زیادہ سخت اور سنگین ترین غلامی کا شکار ہے۔ انسان کو آزاد پیدا کیا گیا مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا، فرد کی غلامی کی جگہ اب قوموں اور ریاستوں کی غلامی نے لی جو کہیں زیادہ سخت ہے۔
انہوں نے کہا: آج عالمی سرمایہ داری نظام، کیپٹل ازم اور اس جیسے دوسرے بظاہر خوبصورت نعروں نے نہ صرف افراد بلکہ معاشروں، قوموں اور ریاستوں کو غلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے جس سے چھٹکارا مشکل ترین ہوتا جارہاہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: آج کے دور میں انسانیت مختلف قسم کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہیں جن میں معاشی، معاشرتی (تہذیبی ) اور سیاسی غلامی ہیں ،عالمی مالیاتی اداروں نے مختلف قوموں اور ریاستوں کو جکڑا ہوا ہے،اقتصادی پابندیوں کے جال اور آئے روزننگی جارحیت کے ذریعے انسانیت کی تذلیل اور ان کی زمینوں کو انہی پر تنگ کردیا جاتاہے۔دوسری جانب سنگین ترین و خطرناک تہذیبی غلامی ہے جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اور غیر فطری تہذیب کو مسلط کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیاہے ۔تیسری جانب سامراجی طاقتیں اپنی سیاسی چالوں کے ذریعے قوموں پر مسلط ہیں ان سب پہلوں کی لا تعداد مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ ایک روشن مثال فلسطین اور غز ہ ہے جہاں سامراجیت اور غلامی اپنی آخری حدوں سے تجاوز کر چکی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: جب تک دنیا میں مساوی انسانی حقوق کی پاسداری نہیں کرے گی اور بین الاقوامی چارٹرز جو صرف بیانات کی حد تک ہیں ان پر عمل پیرا نہیں ہوا جائیگا، اس وقت تک انسانیت کوغلامی سے نجات ملنا ممکن نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں غلامی سے نجات کا عالمی دن 2 دسمبر 2025ء بروز منگل کو منایا جائے گا۔ اس دن کو منانے کا مقصد انسانی اسمگلنگ، بچیوں کی جبری شادی، چائلڈ لیبر، جنسی استحصال جیسے سنگین جرائم کے خاتمے اور انسانیت کی آزادی کے شعور کو متعارف کروانا ہے












