سربراہِ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اردبیل میں علما اور طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ کی بنیاد علم و منطق پر ہے اور اس کی فطرت میں تمدن سازی اور درست سیاسی تفکر شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء کا کام صرف درس و تدریس تک محدود نہیں بلکہ معاشرے کی فکری، اخلاقی اور سیاسی رہنمائی بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ آیت اللہ اعرافی نے واضح کیا کہ جو لوگ حوزہ میں سیاست سے گریز کی بات کرتے ہیں، وہ خود بھی سیاسی انداز میں سوچتے ہیں، کیونکہ دینی فکر کا لازمی جزو سیاست اندیشی اور عوامی خدمت ہے۔
سربراہِ حوزہ علمیہ ایران نے اردبیل میں علماء و طلاب کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ کی فکری بنیاد علم و برہان پر استوار ہے اور اس کی فطرت سیاست اندیشی اور سیاست ورزی پر مبنی ہے۔ جو لوگ حوزہ میں سیاسی بصیرت کے مخالف ہیں، درحقیقت وہ خود بھی سیاسی طور پر سوچتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغِ دینی میں علمی بنیاد کا ہونا ہماری امتیازی پہچان ہے، جب کہ بعض فرقے سادہ اصطلاحات کے ذریعے عوام کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حوزہ علمیہ کی فقہی و فکری گہرائی، فلسفہ و عرفان میں علمی پیش رفت اور محقق اردبیلی و ملا صدرا جیسے علما کی علمی میراث اس بات کی علامت ہے کہ دینی علوم نے انسانی تمدن پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے رہبرِ معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کے اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “تمدنی فکر” اسلامی علوم کی روح ہے۔ اسلام کے فکری نظام میں نہ تو افراط ہے کہ انسانی علوم کو بے کار سمجھا جائے، اور نہ تفریط کہ دینی معارف کو تمدن سے الگ کر دیا جائے، بلکہ اسلام ایک ہمہ گیر نظام ہے جو اعتقادات، فقہ اور اخلاق کے تمام شعبوں میں انسان کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حوزہ میں قریب چار سو علمی شعبے تشکیل دیے جا چکے ہیں، جن پر سیکڑوں محققین نے برسوں کام کیا۔ یہ سب اس تمدنی فکر کا نتیجہ ہے جو امام خمینیؒ، علامہ طباطبائی اور شہید مطہری جیسے مفکرین نے پیش کی۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ رہبر معظم کے پیغام میں تاریخی شعور کو بھی بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ تاریخِ اسلام، ایران، انقلاب اسلامی اور روحانیت کی علمی تحریکوں کا گہرا مطالعہ کریں تاکہ اپنے علمی و تبلیغی کردار کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ علماء کی شناخت سیاست سے جدا نہیں۔ “سیاست اندیشی” کا مطلب اقتدار نہیں بلکہ عوامی خدمت، دینی رہنمائی اور سماجی اصلاح ہے۔
آخر میں آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہمارا عہد ہے کہ ہم حوزہ، انقلاب اور قیادت کی سربلندی کے لیے اپنی پوری توانائی صرف کریں گے۔ حوزہ کے لیے 20 بنیادی اسناد، ایک پانچ سالہ منصوبہ اور سو سے زائد اصلاحی منصوبے تیار کیے جا چکے ہیں تاکہ اسے حقیقی معنوں میں بقول رہبر معظم “پیشرو و سرآمد” بنایا جا سکے۔












