1

با اخلاص خاتون حضرت اُمّ البنین سلام اللہ علیہا

  • News cod : 63338
  • 04 دسامبر 2025 - 19:40
با اخلاص خاتون حضرت اُمّ البنین سلام اللہ علیہا

با اخلاص خاتون حضرت اُمّ البنین سلام اللہ علیہا جب شادی کے بعد آپ دولت سرائے امیرالمؤمنین علیہ السلام میں داخل ہوئیں تو آپ […]

با اخلاص خاتون حضرت اُمّ البنین سلام اللہ علیہا جب شادی کے بعد آپ دولت سرائے امیرالمؤمنین علیہ السلام میں داخل ہوئیں تو آپ نے اپنی جبینِ اقدس کو دروازے کی چوکھٹ پر رکھ کر امام حسن و امام حسین علیہم السلام کو بلا کر عرض کیا: “اے میرے آقازادو! میں تمہاری ماں بن کر نہیں آئی، بلکہ تمہاری کنیز بن کر آئی ہوں۔” آپ نے اپنے فرزند ارجمند حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو نصیحت فرمائی: “عباس جان! امام حسن و امام حسین علیہما السلام کو کبھی بھائی کہہ کر نہ پکارنا، ہمیشہ آقا کہہ کر پکارنا۔” اس ایک جملے سے آپکی معرفت، شرافت اور عقیدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ محمد حسین بہشتی

آپ کی ولادت کوفہ میں ہوئی۔ 13 جمادی الثانی 70 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں آپ کا وصال ہوا۔ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بعد آپ کا عقد امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے ہوا۔ آپ کے بطنِ مطہر سے چار فرزند دنیا میں آئے:

1۔ حضرت اباالفضل العباس علیہ السلام

2۔ عبداللہ بن علی علیہ السلام

3۔ جعفر بن علی علیہ السلام

4۔ عثمان بن علی علیہ السلام

یہ بااخلاص ترین خاتون، شرم و حیا کا پیکر، شجاعت و سخاوت کا سمندر، ایمان و دیانت اور امانت میں بے مثال عظیم المرتبت شہزادی حضرت فاطمہ کلابیہ معروف بہ اُمّ البنین سلام اللہ علیہا کا یومِ رحلت ہے۔ آپ مہر و وفا کے پیکر حضرت اباالفضل العباس علیہ السلام کی مادرِ گرامی ہیں۔

 

آپ نہایت پاکیزہ اور باطہارت خاتون تھیں۔ جب شادی کے بعد آپ دولت سرائے امیرالمؤمنین علیہ السلام میں داخل ہوئیں تو آپ نے اپنی جبینِ اقدس کو دروازے کی چوکھٹ پر رکھ کر امام حسن و امام حسین علیہم السلام کو بلا کر عرض کیا: “اے میرے آقازادو! میں تمہاری ماں بن کر نہیں آئی، بلکہ تمہاری کنیز بن کر آئی ہوں۔” آپ نے اپنے فرزند ارجمند حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو نصیحت فرمائی: “عباس جان! امام حسن و امام حسین علیہما السلام کو کبھی بھائی کہہ کر نہ پکارنا، ہمیشہ آقا کہہ کر پکارنا۔” اس ایک جملے سے آپ کی معرفت، شرافت اور عقیدت کا اندازہ ہوتا ہے۔

آپ کے اخلاصِ ایمانی کا یہ عالم تھا کہ آپ نے اسلام کی سربلندی کے لیے اپنے چاروں فرزندوں کو میدانِ کربلا میں قربان کر دیا۔ واقعۂ کربلا کے بعد جب لوگ آپ کو اُمّ البنین کہہ کر پکارتے تو آپ فرمایا کرتیں: “اے مدینہ والو! اب مجھے اُمّ البنین نہ کہو، اب میرے بیٹے باقی نہیں رہے۔” ایسی عظیم خاتون کو یاد کرنا ضروری ہے، تاکہ ہماری خواتین ان سے وفا، اخلاص، حیاء، عفت اور اسلامی کردار کا درس لے سکیں، مغربی تہذیب کے بجائے اسلامی ثقافت کو اپنائیں اور اہلبیت علیہم السلام کی سیرت پر گامزن ہوں۔ آخر میں دعا ہے کہ خداوند کریم ہماری خواتین کو حضرت اُمّ البنین سلام اللہ علیہا کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=63338

ٹیگز