15

جامعۃالنجف سکردو میں ہفتہ وحدت اور جشن صادقین کی مناسبت سے عظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقاد

  • News cod : 24438
  • 28 اکتبر 2021 - 15:27
جامعۃالنجف سکردو میں ہفتہ وحدت اور جشن صادقین کی مناسبت سے عظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقاد
جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان “محفل مشاعرہ ومناقبہ ومنقبت” منعقد ہوئی۔جس میں بلتستان کے نامور شعرائے کرام اور ابھرتے ہوئے نونہال منقبت خوانوں نے شرکت کی۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان “محفل مشاعرہ ومناقبہ ومنقبت” منعقد ہوئی۔جس میں بلتستان کے نامور شعرائے کرام اور ابھرتے ہوئے نونہال منقبت خوانوں نے شرکت کی۔ اس محفل کی صدارت جامعہ کے پرنسپل نامور عالم دین حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی کررہے تھے جبکہ معروف شاعر، ادیب،مصنف اور مقالہ نگار احسان علی دانش صاحب مہمان خصوصی تھے۔

نظامت کے فرائض مولانا شیخ اشرف مظہر نے انجام دیے۔ اس محفل میں چار معروف مہمان شعراء کے علاوہ مدرسے کے مدیر و نائب مدیر اور چار طلاب عزیز نے بھی اپنے کلام پیش کیے۔
مشاعرے کا آغاز بلتستان کے نامور قاری،جامعۃ النجف کے استاد قاری محمد عابدین نے تلاوت کلام الٰہی سے کیا۔

تلاوت کلام الٰہی کے بعد صدر محفل ،مہمان خصوصی ،مہمان شعراء اور نعت خواں حضرات کو سٹیج پہ دعوت دی گئی۔

معروف اور کمسن نعت خواں علی محمد نادر نے نعت رسول جبکہ کمسن محمد مسلم نے اپنی سریلی آواز میں منقبت پیش کرکے خوب دادحاصل کی
میزبان شعراء میں سے مولانا حافظ زاہد رضا نے بلتی میں اپنا کلام پیش کیااور سامعین نے دل کھول کر داد دی۔
نمونہ کلام:
یود پا عالم سونگسے ٹھوب جہلینگ کژا نا ژوخ سہ ژوخ سپرس شیسی اوت یانیسی سنگ سنگ نیمہ نا ژوخ سہ ژوخ
دوسرے میزبان شاعر مولانا مبشر حسن نے بھی بلتی میں بہترین کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام:
درینگ بلبل چی نہ ژوخ نبوتی ژھر پوینگنو بوا سونگسید
نبی ستودکھونگ نی خسمبینگنو درینگ یر نا عطا سونگسید
خدائی ہلژخمہ ذاتی ان عطا گیوخسے دوبی لزینگنو
یری خش ان نلا ستودکھے یری شانینگنو ربیا سونگسید
مولانا مبشر حسن کے بعد مہمان نعت خواں جناب محمد عامر نےنذرانہ نعت پیش کیا۔
تیسرے میزبان شاعر مولانا محمد حسین محمودی نے اردو زبان میں خوبصورت کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام:
رہے گا جو بھی ترے در سے دور دور حضور کہاں سے لائے گا وہ مانگ کر شعور حضور
خدا کی ساری کتابیں تری ثنا خواں ہے قرآن پاک ہو انجیل ہو زبور حضور
چوتھے اور آخری میزبان شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اردو اور بلتی میں مثالی کلام پیش کیا۔ تمام شعراء اور سامعین نےزبردست تشویق وتحسین کے ساتھ شاعر کی حوصلہ افزائی کی۔
اردو نمونہ کلام:
ترے حسین نے ہم کو یہی سکھایا ہے کہ ہر کسی سے نہیں کرتے جی حضور حضور
جھکوں میں اوروں کے در پر یہ غیر ممکن ہے مری انا مرا رب ہے میرا غرور حضور
بلتی نمونہ کلام:
بیوربہ مید زیربو محمد لا نیما نا ژوخ سہ ژوخ ان نیما نا مصطفی ارض و سما نا ژوخ سہ ژوخ
بیاسنارے تفسیر احمد گیک قرآن نا درا نہ درا ستروق بورے ہلژنگسنا قرآن گیک مصطفی نا ژوخ سہ ژوخ
اس کے بعد جامعہ کے طالبعلم مولانا معراج حسین نےمنقبت خوانی کی۔
مہمان شعراءمیں سب سے پہلے بلتی زبان کے ماہر شاعر جناب اشرف حسین راغب نے اپنا تازہ کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام:
یود محمد مصطفائی شزدیونی رگیمژھونگ درولین یود پہ ژوخ شزدے چنی چھن لا کھوری رنبزونگ درولین
چھوربہ نا مے ربہ شہ نا گڑی انپا دونگ لا خش ہلتنے ہلتوس عرب پونگ نا عجم پونگ زومسے یمبو تھونگ درولین
اشرف راغب کے بعد بلتی زبان کے مایہ ناز شاعر جناب یوسف علی کھسمن نے اپنا دلنشین بلتی کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام:
چھو نہ سینگ یود وخلا آدم مصطفی ان پا نبی لدن مو پا دونلا سہ نا خنم مصطفیٰ ان پا نبی
سو خپیرا تنگ کھن چہ کھوانگ مید پا خدائی رگیزگو نا نی اشی زیر وخلا چِک تَم مصطفیٰ ان پا نبی
اس کے بعد سید تنویر رضوی نے نادم شگری کا بلتی کلام بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا۔
اس کے بعد معروف قادرالکلام شاعر جناب افضل روش نے اردو اور بلتی زبان میں بہت خوبصورت کلام پیش کیے۔
نمونہ کلام بلتی:
چا بلافون لا اوتی تھوقنا کوچی کھور چوک مید اوتی تھوقنہ کھورے نا ستروقپو کھوری سکور چوک مید
چھوسی خیول پوینگنو جونو چھیس لوکھی سوق بیالہ روش تھوبفی لم درول پا لا شیس لوکھسی کھویو سکور چوک مید
نمونہ کلام اردو:
جس کی قسمت میں محمد کا سہارا آئے چل کے خود بیچ سمندر کے کنارا آئے
افضل روش کے بعد جامعۃالنجف کے نائب مدیراور معروف عالم حجۃ الاسلام شیخ احمد علی نوری صاحب نے اردو میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
نمونہ کلام:
تری معراج کہ تو لوح و قلم تک پہنچا مری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا
ہے یہی تیری عطا گرچہ گناہگار ہوں میں شوق دیدار لئے تیرے حرم تک پہنچا
اس کے بعد مہمان خصوصی معروف شاعر، مصنف،ادیب اور مقالہ نگار جناب احسان علی دانش نے اردو زبان میں خوبصورت کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام:
ذرے نے مانگ لی ہے کرن آفتاب سے امید ہے کرم کی رسالت مآب سے
کشتِ جنوں میں نعت کا بویا ہے ہم نے بیچ دانش نکھر نہ جائیں کیوں مصرعے گلاب سے
اس کے بعد ابھرتے ہوئے کمسن مداح اہلبیت سید سراج رضوی نے اردو زبان میں نعت اور بلتی زبان میں قصیدہ پڑھا جس پر سامعین نے بہت جوش و جذبے کے ساتھ داد و تحسین پیش کی۔
آخرمیں اس پر وقار محفل کے صدر محترم جامعۃالنجف کے پرنسپل حجۃ الاسلام علامہ شیخ محمد علی توحیدی صاحب نے اردو زبان میں خوبصورت طرحی اور پر مغز کلام پیش کیا۔
نمونہ کلام :
جہاں میں آج یہ روشن ہے کس کا نور حضور بپا ہے عالم امکاں میں کیا سرور حضور
میں سر بہ زیر تھا جب زیر گنبد خضری بہت ہی نیچے نظر آیا کوہ طور حضور
میں تیری آل کے جتنا قریب ہوتا گیا ہوا ہوں اتنا ہی ابلیسیوں سے دور حضور
آخر میں دعائے حفاظت امام زمانہ کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔
محفل کے بعد تمام شرکائے محفل کے لیے عشائیے کی ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا۔
مہمان شعرائے کرام نے اس محفل مشاعرہ کو ایک تاریخی مشاعرہ قراردیا اور جامعۃالنجف کے ابھرتے ہوئے طالب علم شعراء خصوصاً زہیر کربلائی کی صلاحیتوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ مستقبل کے ادبی ستاروں میں شامل ہوں گے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=24438