14

مجالس و محافل کے انعقاد کا مقصد، محسن ملت کی نگاہ میں

  • News cod : 26117
  • 04 دسامبر 2021 - 12:37
مجالس و محافل کے انعقاد کا مقصد، محسن ملت کی نگاہ میں
اگرچہ تبلیغ دین کے ذرائع میں تألیف و تصنیف بھی ایک عمدہ ذریعہ ہے لیکن اس مادی دور میں جب لوگ دین کی طرف خاص رجحان نہیں رکھتے وہ مذہبی کتب کے پڑھنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتے اور پھر سب لوگ پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے ۔ لہٰذا جتنی افادیت مجالس و محافل سے ہوسکتی ہے وہ کتب و رسائل سے ممکن نہیں۔

اثر: حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید صفدرحسین نجفی (اعلی اللہ مقامہ الشریف)
مجالس و محافل کے انعقاد کا مقصد
جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے اور اس کی جتنی تاریخ ہم تک پہنچی ہے اس سے یہ واضح ہے کہ ہر قوم و ملت اور ہر دین و مذہب کے پیروکار اپنے دینی رہنماؤں اور دنیاوی قائدین کے دن مناتے ہیں اور ان کی یاد کو تازہ کرنے کے لئے ان کی ولادت اور وفات پر محافل و مجالس منعقد کرتے رہے اور کرتے رہتے ہیں اور جس کی اہمیت ان کی نظر میں زیادہ ہوتی ہے اس کے تذکرے کا زیادہ اہتمام اور اسے کثرت سے مناتے رہتے ہیں ۔یہی طریقہ اہل اسلام میں بھی رائج تھا اور ہے ۔
محبان اہل بیت اطہار بھی اس سے مستثنیٰ نہیں بلکہ ہر زمانہ میں باوجود سختیوں اور مصیبتوں اور گوناگوں رکاوٹوں کے انہوں نے جس طرح چہاردہ معصومین ؑاور ان سے وابستہ بزرگان دین کی یاد کو تازہ رکھا ہے اہل انصاف اگر تاریخ کا سرسری مطالعہ کریں تو دنیا کی کسی قوم و ملت میں اس کی نظیر ڈھونڈھنےسے نہیں ملتی اور خصوصا ً مجالس سید الشھداء روحی و ارواح العالمین لہ الفداء کو جس محبت خلوص اور جذبہ کے ساتھ ایام محرم و چہلم کے علاوہ بھی جس شان و شوکت اور اہتمام سے مناتے ہیں یہ انہی کا حصہ ہے اور بلا خوف تردید ببانگ دہل کہا جاسکتا ہے کہ دشمنان اہل بیت نے جتنی کوششیں اس خاندان عصمت کو مٹانے اور ان کی تعلیمات کو ختم کرنے کے سلسلے میں صرف کی ہیں محبان اہل بیت ؑ نے اس سے کہیں زیادہ ان کی یاد منانے اور تعلیمات کو منصہ شھود پر لانے میں اہتمام و انصرام کیا ۔
شکر اللہ سعیھم وجزاھم اللہ افضل واجزل جزاء المحسنین .
ظاہر ہے کہ ان مجالس و محافل کے انعقاد کا مقصدجہاں ان ذوات مقدسہ کا تعارف اور ان کی زیارت و معرفت حاصل کرنا اور کرانا ہے وہاں ان کی زندگی کے مقاصد کو سمجھنا اور ان پر عمل پیرا ہونا بھی ہے یہ کہ وہ اس دنیا میں کیوں آئے اور دنیا ان کے درپے آزار کیوں رہی اور انہوں نے مختلف ادوار میں قید و بند دار ورسن اور بالآخر شہادت کیوں برداشت کی ۔یہ امور کسی صاحب بصیرت پر مخفی نہیں۔
اہل بیت طاہرین ؑ کی زندگیوں کا مقصد اولین بلکہ واحد مقصد خداوند عالم کی معرفت کرانا اور اس کے احکام اور فرامین کی تعمیل کرنا تھا جس کے لئے انہوں نے ہر مشکل کا مردانہ وار خندہ پیشانی سے استقبال کیا اور اس راہ میں انہوں نے کسی مشکل کو مشکل نہیں سمجھا۔
انہیں جلا وطن کیا گیا ان پر پانی بند ہوا ۔ انہیں بیدردی سے شہید کیا گیا ۔ ان کے خیام لوٹے گئے ان کی مستورات عصمت کی چادریں چھینی گئیں ۔انہیں بے مقنع و چادر قید کرکے دیار بدیار پھرایا گیا ۔انہیں تاریک کوٹھڑیوں میں قید کیا گیا ان کے خون سے دیواریں بنیں اور انہیں زندہ دیواروں میں چنا گیا ۔ لیکن وہ اپنے مقصد حیات سے سر مو ادھر ادھر نہیں ہوئے تو گویا ان کے تذکروں اور یاد منانے کا اصل مقصد ان کی پہچان اور ان کے مقصد کو سمجھ کر ان پر عمل پیراہونا ہے ۔
مجالس و محافل کی اہمیت
اگرچہ تبلیغ دین کے ذرائع میں تألیف و تصنیف بھی ایک عمدہ ذریعہ ہے لیکن اس مادی دور میں جب لوگ دین کی طرف خاص رجحان نہیں رکھتے وہ مذہبی کتب کے پڑھنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتے اور پھر سب لوگ پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے ۔ لہٰذا جتنی افادیت مجالس و محافل سے ہوسکتی ہے وہ کتب و رسائل سے ممکن نہیں ۔
اور پھر اگر کوئی شخص کتب دینی کا مطالعہ بھی کرے تو جب تک وہ دینی مطالب میں کافی مہارت حاصل نہ کرلے اس وقت تک اس کے لئے کما حقہ ان مطالب کی تہہ تک پہنچنا مشکل ہے بخلاف اس کے اگر علماء دین کے موعظہ حسنہ سنے تو وہ بہت جلدی حقائق مذہب سے آشناہوسکتا ہے ۔ بشرطیکہ علماء کرام پوری محنت و کاوش سے مطالب دینی کو واضح کریں ۔بلکہ اگر دیکھا جائے تو ایک عام شخص مہینوں اور سالوں کی محنت شاقہ سے کسی مذہبی موضوع کو کما حقہ نہیں سمجھ پاتا جنتا وہ کسی سلجھے ہوئے عالم دین کی ایک یا چند ایک مجالس سے مستفید ہوسکتا ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=26117