12

پشاور سانحہ کیخلاف بڈگام اور کرگل میں احتجاجی مظاہرے

  • News cod : 30681
  • 06 مارس 2022 - 13:47
پشاور سانحہ کیخلاف بڈگام اور کرگل میں احتجاجی مظاہرے
ادھر مقبوضہ کشمیر کے سرحدی ضلع کرگل میں بھی پشاور سانحہ کی مذمت کی اور بھارتی حکومت اور عالمی برادری سے درخواست کی کہ وہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے۔ اس طرح کی وحشیانہ حرکتیں انسانیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔ چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کونسل کرگل فیروز احمد خان نے کہا کہ ایل اے ایچ ڈی سی کرگل پشاور میں نمازیوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی مذمت کرنے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔

وفاق ٹائمز، پشاور میں مسجد امامیہ پر بم دھماکے کے خلاف انجمن شرعی شیعیان کے متعدد حامیوں اور کارکنوں نے بڈگام میں سنیچر کو زوردار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں آغا سید محمد عقیل اور آغا سید مجتبیٰ عباس نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے پشاور خود کش حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان عرصہ دراز سے انتہا پسندوں کے نشانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعیان پاکستان کی مساجد امام باڑوں اور علمائے دین کو ایک منصوبہ بند تکفیری ایجنڈے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعیان پاکستان احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں اور یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ خارجی عناصر پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کے لئے مسلکی انتہا پسندی کو پروان چڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آغا سید مجتبیٰ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک سے مسلکی انتہا پسندی اور تکفیری سوچ کو تقویت دینے والے عناصر کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے جرات مندانہ حکمت عملی مرتب دیں۔

ادھر مقبوضہ کشمیر کے سرحدی ضلع کرگل میں بھی پشاور سانحہ کی مذمت کی اور بھارتی حکومت اور عالمی برادری سے درخواست کی کہ وہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے۔ اس طرح کی وحشیانہ حرکتیں انسانیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔ چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کونسل کرگل فیروز احمد خان نے کہا کہ ایل اے ایچ ڈی سی کرگل پشاور میں نمازیوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی مذمت کرنے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔ ادھر جموں کشمیر کے نوجوان اسلامی اسکالر وسیم رضا نے کہا کہ عبادتگاہوں کو قتل گاہ بنانے والے اسلام اور انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں پیش آئے المناک سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30681