6

عدالتیں سیاسی کی بجائے عوام کے مقدمات کو بھی ترجیح دیں، آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی

  • News cod : 55970
  • 07 ژوئن 2024 - 20:44
عدالتیں سیاسی کی بجائے عوام کے مقدمات کو بھی ترجیح دیں، آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی
جامع علی مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں صدر وفاق المدارس الشیعہ کا کہنا تھا کہ قوم اور حکمران قناعت پسندی سے قرض اتار سکتے ہیں، میڈیا منفی کی بجائے مثبت خبریں دے، تو یہ قوم کی خدمت ہوگی، انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کے حسن سلوک سے کفار نے اسلام کو قبول کیا۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے زور دیا ہے کہ ہماری عدالتوں کو سیاسی کی بجائے عوام کے مقدمات کو بھی ترجیح دینی چاہیے، ملک ترقی کرے گا۔ میڈیا منفی کی بجائے مثبت خبریں دے، تو یہ قوم کی خدمت ہوگی، ہر وقت لڑائی جھگڑے کیلئے تیار رہنے کی بجائے ہمیں صبر و تحمل اور اخلاق حسنہ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ قوم اور حکمران قناعت پسندی سے قرض اتار سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے سود پر قرض لینے کی وجہ سے ہماری قوم مہنگائی بیروزگاری اور غلامی جیسی مشکلات کا شکار ہے۔ ہمیں قناعت پسندی کو اختیار کرنا چاہیے ۔

حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاون لاہور کی جامع علی مسجد میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان سود پر قرض لے رہا ہے۔ حکومت ایسی پالیسی بنائے کہ چند سال قناعت سے گزار لیں اور قرض نہ لیں، ملک ترقی پذیر ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا ہمارے پاس وسائل ہیں، جس سے ہم قرضوں کو واپس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری عدالتوں کی ترجیح بھی عوام کی بجائے حکمران ہیں۔ عدالتیں سیاسی مسائل اور مقدمات زیادہ جلدی سنتی ہیں جبکہ عوام کے مقدمات کو ثانوی حیثیت دی جاتی ہے۔ اگر عدالتیں عوام کے مقدمات کو ترجیح دیں گی تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو بیسیوں سال لگ جاتے ہیں، انہیں انصاف نہیں ملتا لیکن سیاسی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جاتا ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے زور دیا کہ میڈیا اور سیاستدان قوم کے اچھے کاموں کو اجاگر کریں مگر افسوس سیاستدان میڈیا پر صرف قومی کی برائیاں ہی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بہت مثبت چیزیں ہیں ہم ان کو پیش کیوں نہیں کرتے؟ منفی خبروں کی وجہ سے ہمارا امیج دنیا بھر میں کوئی اچھا نہیں بن رہا۔

انہوں نے کہا ہمیں ہر وقت لڑائی کیلئے بھی تیار نہیں رہنا چاہیے بلکہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی حیات طیبہ کے 25 سالوں کی پیروی کرنی چاہیے کہ خلافت سے محروم کیے جانے کے باوجود انہوں نے حکمرانوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھی اور اپنے اچھے کردار اور اخلاق حسنہ کو پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دین مبین کی ترویج میں انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کا کردار اور عوام سے حسن سلوک ہی ہے جس کی وجہ سے کفار نے اسلام کو قبول کیا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کی عزت کریں اور جب عزت کریں گے تو پھر عزت ملے گی بھی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=55970

ٹیگز