وفاق ٹائمز، جام جم آنلائن کے مطابق تہران کے امام جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبے میں اسرائیل پر ایران کے میزائل حملے کے بارے میں کہا: “ایران نے ایک مرحلے میں اسرائیل کو 200 میزائلوں سے نشانہ بنایا اور اس حملے کی بہت اچھی طرح منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ دوسری طرف امریکہ، اسرائیل اور اس کے دیگر حامی ممالک کے جدید ترین فضائی دفاعی نظاموں کے باوجود 170 میزائل اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ اسرائیل کیلئے بڑی شکست اور ناقابل تلافی ذلت ہے۔” انہوں نے مزید کہا: “وعدہ صادق 2 آپریشن کی علمی اور ٹیکنالوجی بنیادیں بھی بہت مضبوط تھیں اور اس حملے نے امریکہ، اسرائیل اور مغربی دفاعی صلاحیتوں کے مقابلے میں ایران کی فوجی برتری ثابت کر دی ہے۔ وعدہ صادق 2 آپریشن نے اسرائیل کی کمر توڑ ڈالی ہے اور امریکہ کی ناک زمین پر رگڑ دی ہے اور انہیں یہ پیغام کیا ہے کہ وہ کوئی گستاخانہ اقدام انجام نہیں دے سکتے۔” آیت اللہ کاظم صدیقی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہماری مسلح افواج نے اخلاقی اصولوں کا پورا خیال رکھا ہے، کہا: “وعدہ صادق 2 آپریشن میں شہری مراکز کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور یہ بذات خود ایران کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔”
امام جمعہ تہران نے گذشتہ جمعے رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کی جانب سے نماز جمعہ کی امامت کرنے کے بارے میں کہا: “گویا وہ اپنے جد امام علی علیہ السلام کی زبان میں بات کر رہے تھے اور اگرچہ انہیں شدید صدمہ تھا لیکن انہوں نے سنجیدہ انداز میں بہترین خطبہ دیا۔” امام جمعہ تہران نے مزید کہا: “ایک عالم دین کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ دوسروں کو جس بات کی ترغیب دلاتا ہے خود بھی اس پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ اسی طرح ایک مجاہد عالم دین کو نڈر اور شجاع ہونا چاہئے۔ رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای ایسے وقت نماز جمعہ کی امامت کیلئے خود تشریف لائے جب امت مسلمہ کا حوصلہ کمزور ہو چکا تھا اور پوری اسلامی دنیا میں اضطراب اور تشویش کی لہر پائی جاتی تھی۔ ایسے میں رہبر معظم انقلاب نے سوگ کی حالت میں امت مسلمہ میں امید کی نئی لہر دوڑا دی۔” آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا: “آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نہ صرف ہماری مسلح افواج کے چیف کمانڈر ہیں بلکہ دنیا بھر میں اسلامی مزاحمتی فورسز کے سپہ سالار بھی ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی اسلامی مزاحمت کا جھنڈا لہرا رہا ہے وہ ولی امر مسلمین کے زیر سایہ ہے۔”