وفاق ٹائمز، یورپ میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرتضیٰ رضوی کشمیری نے نیمۂ شعبان اور امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے عالم اسلام کو ہدیۂ تبریک پیش کیا اور ایک اہم پیغام جاری کیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں دنیا میں جاری جنگوں، بحرانوں اور ناانصافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: “کیا ممکن نہیں کہ یہ سب ظہورِ امام علیہ السلام کے قریب آنے کی حقیقی نشانیاں ہوں؟”
تاہم انہوں نے تاکید کی کہ ظہور کے وقت کا تعین کرنا ایک غلط فہمی ہے، کیونکہ اس کا حقیقی علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، جیسا کہ ائمہ معصومین علیہم السلام سے منقول ہے: “زمانہ طے کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں۔”
انہوں نے مومنین کو اس مقدس رات میں عبادت، استغفار اور امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی تاکید کرتے ہوئے امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث کا حوالہ دیا، جس میں آیا ہے:
“یہ لیلۃ القدر کے بعد بہترین رات ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنا فضل نازل کرتا ہے اور ان کی مغفرت فرماتا ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ سے قربت حاصل کرنے کی کوشش کرو، کیونکہ اس رات میں اللہ نے اپنے آپ پر لازم کرلیا ہے کہ وہ کسی بھی سائل کو خالی ہاتھ نہ لوٹائے، سوائے ان دعاؤں کے جو ناجائز ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس رات بھر عبادت میں مشغول رہتے تھے، اور جب ان کی زوجہ نے اس کا سبب پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “کیا تم جانتی ہو کہ یہ کون سی رات ہے؟ یہ نصف شعبان کی رات ہے، جس میں رزق تقسیم کیا جاتا ہے، عمریں لکھی جاتی ہیں، حج کرنے والوں کے نام درج کیے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس رات قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔”
امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت
انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت بیان کی: “جو شخص ۱۵ شعبان کی رات امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے، ایک لاکھ بیس ہزار انبیاء اس سے مصافحہ کریں گے اور وہ جنت کی بشارت پائے گا۔”
امام رضا علیہ السلام سے مروی ایک اور حدیث میں آیا ہے: “جو شخص نصف شعبان کی رات امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر اپنی رحمت سے نظر فرمائے گا، اس کے چہرے کو منور کرے گا، اور اسے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھے گا۔”
امام زمانہ (عج) اور ظہور کی تیاری
انہوں نے امام مہدی (عج) کی ولادت کی برکت پر بات کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کی: “مہدی (عج) میری اولاد سے ہیں۔ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔”
انہوں نے مومنین کو تاکید کی کہ وہ اپنے عقیدے، اخلاق اور طرزِ عمل کو امام علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں، کیونکہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: “اے فضیل! اپنے امام کو پہچانو، کیونکہ اگر تم اپنے امام کو پہچان لو تو یہ پہچان تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی، خواہ ظہور جلد ہو یا تاخیر سے ہو۔ جو شخص اپنے امام کو پہچان لے اور ظہور سے پہلے دنیا سے چلا جائے، وہ گویا امام کے لشکر میں شامل تھا۔”
مومنین کے لیے ہدایات
انہوں نے تاکید کی کہ ہمیں اپنے عقیدے کو محفوظ رکھنے، منحرف خیالات سے بچنے اور اپنے اہل و عیال کو صحیح دین اور عقیدہ پر قائم رکھنے کے لیے محنت کرنی چاہیے۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے علماء کا دامن تھامے رکھنا چاہیے، کیونکہ یہی وہ ہستیاں ہیں جو امام علیہ السلام کی غیر موجودگی میں ہماری رہنمائی کر رہی ہیں۔
دعا برائے تعجیلِ ظہور
آخر میں، انہوں نے تمام مومنین کو امام زمانہ علیہ السلام کے جلد اور باوقار ظہور کے لیے دعا کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: “ہمیں چاہیے کہ ہم امام علیہ السلام کی حفاظت کے لیے صدقہ دیں اور ہر وہ عمل کریں جو ہمیں ان سے قریب کرے۔”
آخر میں انہوں نے دعا کی کہ “اے اللہ! ہمیں امام قائم (عج) کے ظہور کی راہ ہموار کرنے والوں میں شامل فرما، ہمیں ان کے پرچم تلے خدمت کا شرف عطا فرما، اور دنیا کو جلد از جلد عدل و انصاف سے بھر دے، جس طرح یہ ظلم و ناانصافی سے بھری ہوئی ہے۔”