نجف اشرف: آیتاللہ العظمی جوادی آملی نے شہر مقدس نجف میں آیتاللہ العظمی سیستانی کے بیت پر حاضری دی اور اُن سے ملاقات و گفتگو کی۔
پایگاه اطلاعرسانی اسراء کے مطابق، یہ ملاقات پیر کی صبح انجام پائی جس میں آیتاللہ العظمی جوادی آملی نے اپنی تفسیر قرآن “تفسیر تسنیم” کے مکمل 80 جلدوں کا سیٹ آیتاللہ العظمی سیستانی کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا اور نمونتاً 80ویں جلد کو خود اُن کی خدمت میں تقدیم کیا۔
آیتاللہ العظمی سیستانی نے ان کا پُر خلوص استقبال کرتے ہوئے فرمایا: “آپ نے چالیس سال قرآن کریم کی خدمت میں گزارے اور اس عظیم تفسیر کی تدوین میں شب و روز محنت کی۔ یہ تفسیر اہل تشیع کے لیے باعثِ افتخار ہے۔”
انہوں نے مزید فرمایا: “اصل اور بنیاد قرآن کریم ہے، اہل بیت علیہم السلام کی روایات کو بھی قرآن کے ساتھ پرکھنا چاہیے اور صرف وہی روایت معتبر ہے جو قرآن سے ہم آہنگ ہو۔”
آیتاللہ سیستانی نے تاکید کی: “ہمارا حوزہ علمیہ قم کے ساتھ ویسا ہی تعلق ہے جیسا حوزہ نجف کے ساتھ ہے، اور جہاں تک ممکن ہو، ہم دونوں حوزات کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔”
انہوں نے آیتاللہ جوادی آملی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: “ہم آپ کی علمی خدمات اور صفات کے بارے میں بہت کچھ سن چکے تھے، مگر دیکھنے میں جو کیفیت ہے وہ سننے میں کہاں!”
اس موقع پر آیتاللہ جوادی آملی نے بھی آیتاللہ سیستانی کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: “آپ جیسی عظیم المرتبت شخصیت حوزات علمیہ اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت ہیں۔ آپ شیعیان اہل بیت اور عراقی قوم کے لیے ایک مشفق و مہربان باپ کی مانند ہیں، خدا کرے آپ کا سایہ تادیر باقی رہے۔”
انہوں نے مزید کہا: “مرجعیت نے عراق میں جو تاریخی کردار ادا کیا ہے، خصوصاً داعش جیسے تکفیری گروہوں کے مقابلے میں، وہ ناقابل فراموش ہے۔”
آیتاللہ جوادی آملی نے آخر میں آیتاللہ سیستانی کی علمی خدمات اور حوزات علمیہ، خواہ وہ عراق میں ہوں یا بیرون عراق، کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا اور علمی حوزات کے مابین مزید روابط کی ضرورت پر زور دیا۔