وفاق ٹائمز، حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ اعرافی نے حوزات علمیہ کے معاونین اور مدیران کی کونسل کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں رہبر معظم انقلاب کے حوزہ سے متعلق تاریخی پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حوزہ علمیہ میں بنیادی تبدیلیوں کے آغاز کے متعلق گفتگو کی۔
انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب کی ہدایات کی تکمیل کی راہ میں حوزہ کے تمام شعبے ایک فعال اور متحرک رویہ کے ساتھ نئے اقدامات کا آغاز کر چکے ہیں۔ جن کی تفصیلات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔ اس تبدیلی کے راستے کا پہلا قدم، قومی سطح پر حوزوی اسناد کی حیثیت اور اعتبار کی نئی تعریف ہے۔
حوزہ علمیہ کے مدیر کے مطابق، حوزوی اسناد کا موضوع لطافت و دقت کا متقاضی ہے؛ نہ معاشرے میں رائج اسناد کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی ان کی اعتبار بخشی کو حوزہ سے خارج قرار دیا جا سکتا ہے۔
حوزوی اسناد کی ساختار اور اعتبار میں مثبت تبدیلی؛ رہبر معظم انقلاب کے پیغام کی تکمیل کی جانب پہلا قدم
آیت اللہ اعرافی نے رہبر معظم انقلاب کے مدنظر تبدیلی کے نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم انقلاب کے بیانات کی روشنی میں حوزہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور حوزوی اسناد کی مشروعیت اور اعتبار، حکومتی اداروں کی تصویبات پر موقوف نہیں بلکہ یہ اس کی علمی پوزیشن اور تاریخی پشتوانے سے اخذ ہوتا ہے۔ لہٰذا حوزوی اسناد کو خودمختار ہونا چاہیے اور ان کا اعتبار صرف “شورائے انقلاب فرھنگی” (ثقافتی انقلاب کونسل) کی تائید سے مستند ہو۔ یہی بنیاد دیگر اداروں میں ان کے اعتبار کے تسلسل کا موجب بنے گی۔
انہوں نے کہا: یہ تبدیلی اس راہ کا آغاز ہے جو حوزہ کے مستقبل کو زیادہ باوقار اور خودمختار بنا دے گی۔ اس ضمن میں شورائے انقلاب ثقافتی کی تصویب صرف اس نکتے پر مشتمل ہو گی کہ یہ معتبر حوزوی اسناد دیگر اسناد کے مساوی اثر رکھتی ہیں۔ درحقیقت شورائے انقلاب ثقافتی حاکمیت کو اس امر سے باخبر کرے گی کہ ان اسناد کو رسمی اداروں میں موثر مانا جائے۔