اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے یومِ شہید کے موقع پر “جب ہم شہادت حاصل کرتے ہیں تو ہماری جیت ہوتی ہے” کے نعرے کے ساتھ منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید کبھی ذلت و رسوائی کا راستہ اختیار نہیں کرتا اور ایک ایسی باوقار زندگی کا انتخاب کرتا ہے جو خودمختاری اور آزادی کے علاوہ دشمن کے مقابلے میں ایمان کی طاقت کے ہمراہ ہوتی ہے۔
انہوں نے لبنان میں یومِ شہید کا نام دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے احمد قصیر کی شہادت کی برسی کو یومِ شہید کے طور پر منتخب کیا ہے، کیونکہ ان کی شہادت ایک خاص مثال ہے اور وہ تمام شہداء کی علامت ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ شہید احمد قصیر نے عزم راسخ کیا اور ہم آہنگی کے بعد مجاہد کمانڈرز عماد مغنیہ اور ابو الفضل کرکی کی نگرانی میں اپنا آپریشن انجام دیا۔
حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ شہید احمد قصیر اپنی شہادت پسندانہ کاروائی کے ذریعے دشمن کی آٹھ منزلہ فوجی ہیڈکوارٹر کی عمارت کو نشانہ بنانے اور اسے بھاری نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوئے، اس حملے میں 76 صیہونی فوجی ہلاک اور 118 زخمی ہوئے۔ اس آپریشن نے اسرائیلی فوج کے حوصلے اور روح کو شدید متاثر کیا اور لبنان کے دشمنوں کے لیے ذلت آمیز شکست کی راہ ہموار کی۔
حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سفارت کاری کبھی بھی اسرائیلی غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے، کہا کہ اسرائیل کو لبنان کی سرزمین سے مذاکرات کے ذریعے نہیں، بلکہ صرف مزاحمت کے ذریعے نکالا گیا ہے۔
حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں کہا کہ 2000 سے 2023 تک، مزاحمت کے ذریعے موثر ڈیٹرنس تشکیل پائی اور غاصب صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے روکا گیا۔
انہوں نے جنگ اولی الباس میں مزاحمتی قوتوں کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ اپنی شاندار استقامت کے ساتھ مزاحمتی مجاہدین نے 75000 صیہونی فوجیوں کو لبنان کی سرزمین میں حتی چند میٹر تک پیش قدمی سے روک دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کا اصل مسئلہ اسلامی مزاحمت کے پاس موجود ہتھیاروں کا نہیں ہے، بلکہ اصل مسئلہ امریکہ اور اسرائیل کی لبنان کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کی خواہش ہے، وہ ملک کی فیصلہ سازی میں حصہ لینا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ فوج کو مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے لیے لیس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل اپنے فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، کہا کہ اب لبنانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈیٹرنس کا کام سنبھالے گی اور ہم نے ان کے لیے راستہ بھی کھول دیا ہے۔ یہ وہی ذمہ داری ہے جو اسلامی مزاحمت گزشتہ 42 سال سے نبھاتی آ رہی ہے۔
حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل نے یونیفل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن فوج کے ترجمان کے مطابق، اسرائیل نے لبنان میں سات ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، جبکہ حزب الله نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں اسلامی مزاحمت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے عظیم رہبر امام خامنہ ای اور شہید قاسم سلیمانی کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ مزاحمت کی حمایت کی ہے۔
حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اپنی تقریر کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہرگز دشمن کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ مزاحمت اور لبنانی عوام ناقابلِ تسخیر ہیں؛ ہم فاتح ہوں یا شہید دونوں صورتوں میں ہم ہی فاتح ہوں گے












