10

امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب کا آخری وصیت نامہ

  • News cod : 16637
  • 04 می 2021 - 15:13
امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب کا آخری وصیت نامہ
امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہما السلام کی معرکة الآراءشخصیت کو مسلمانوں ہی نے نہیں دوسروں نے بھی زبان و قلم سے بے پناہ خراج تحسین پیش کیا۔علی کے فضائل و کمالات کا اعتراف در اصل اسلام اور رسول گرامیﷺ اسلام کی تعلیم و تربیت کی عظمت کا اعتراف ہے۔رہتی دنیا تک ارباب انصاف، فرزند ابوطالب کی شان بیان کرتے رہیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے اس عظیم انسان کے قتل کے بارے لکھا قتل فی محرابہ لشدة عدلہ علی کو اس کی عدالت میں شدت کی وجہ سے قتل کیا گیا ۔

تحریر: آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی
صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان

امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہما السلام کی معرکة الآراءشخصیت کو مسلمانوں ہی نے نہیں دوسروں نے بھی زبان و قلم سے بے پناہ خراج تحسین پیش کیا۔علی کے فضائل و کمالات کا اعتراف در اصل اسلام اور رسول گرامیﷺ اسلام کی تعلیم و تربیت کی عظمت کا اعتراف ہے۔رہتی دنیا تک ارباب انصاف، فرزند ابوطالب کی شان بیان کرتے رہیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے اس عظیم انسان کے قتل کے بارے لکھا قتل فی محرابہ لشدة عدلہ علی کو اس کی عدالت میں شدت کی وجہ سے قتل کیا گیا ۔ ذیل میںآپ کا وہ بیس نکاتی وصیت نامہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جاتی ہے جو آپ نے ۱۲ رمضان المبارک ۰۴ ھجری شہادت سے ذرادیر قبل ارشاد فرمایا جسے ضبط تحریر میں لایا گیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ علی ابن ابی طالب ان امور کی وصیت کرتا ہے
علی، خدا کی وحدانیت و یکتائی کی گواہی دیتا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ محمد ،اللہ کے بندے و پیغمبر ہیں۔خدا نے انہیں اس لئے بھیجا کہ اپنے دین کو دیگر ادیان پر غالب کرے۔میری نماز،عبادت،زندگی،موت اللہ کی طرف سے اور اللہ کے لئے ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اورمیں خدا کے تسلیم شدگان میں سے ہوں۔
بیٹے حسن ! تمہیں،اپنی تمام اولاد ، گھر والوں اور جس کسی تک یہ تحریر پہنچے، درج ذیل امور کی وصیت و تاکیدکرتا ہوں:
۱۔ تقوایءالہٰی کو ہرگز فراموش نہ کرنا۔موت کے آنے تک دین خدا پر باقی رہنے کی کوشش کرنا۔
۲۔ آپ سب خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا۔ایمان و خداشناسی کی بنیاد پر متفق ومتحد رہنااور تفرقہ سے پرہیزکرتے رہنا۔پیغمبر(ﷺ) نے فرمایا: لوگوںکے مابین صلح صفائی کرانا ہمیشہ کے نماز روزہ سے افضل ہے اور جوچیز دین کو نابود کرتی ہے،فساد و اختلاف ہے۔
۳۔ عزیزوں،رشتہ داروں کو فراموش نہ کرنا۔صلہ رحمی کرتے رہنا کہ صلہ رحمی انسان کے خدا کے سامنے حساب کو آسان کر دیتی ہے۔
۴۔یتیموں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا ایسا نہ ہو وہ بھوکے اور بے سرپرست رہ جایئں۔
۵۔ ہمسایوں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔پیغمبر(ﷺ)نے ہمسایوں کی اس قدر سفارش کی کہ ہمیں گمان ہوا کہ انہیں وراثت میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔
۶۔ قرآن کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔کہیں ایسا نہ ہو دیگر لوگ قرآن پر عمل میں تم پر سبقت لے جائیں۔
۷۔ نماز کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔نماز تمہارے دین کاستون ہے۔
۸۔خانہءخدا ،کعبہ کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔ایسا نہ ہو حج چھوٹ جائے۔اگر حج ترک ہو گیا تو تمہیں مہلت نہیں دی جائے گی اور دوسرے تمہیں اپنا نوالہ بنا لیں گے۔
۹۔اللہ کی راہ میںجہاد کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔اس راستے میںجان و مال سے دریغ نہ کرنا۔
۰۱۔زکات کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔زکات غضب خدا کی آگ کوبجھاتی ہے۔
۱۱۔اپنے پیغمبر کی ذریت(آل) کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔ایسانہ ہو وہ نشانہءستم قرارپائیں۔
۲۱۔ صحا بہ و دوستان پیغمبر کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔رسول خدا نے ان کے بارے سفارش کی ہے۔
۳۱۔ فقراءو ناداروں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔انہیں زندگی میں اپنا شریک بنائے رکھنا۔
۴۱۔غلاموں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہناکیونکہ پیغمبر کی آخری سفارش انہی کے حق میں تھی۔
۵۱۔ہر وہ کام انجام دینے کی کوشش کرنا جس میں اللہ کی رضا ہو اور لوگوں کی باتوں کی پروا نہ کرنا۔
۶۱۔لوگوںکے ساتھ خوش اسلوبی و نیکی کا برتاﺅ کرتے رہنا جیسا کہ قرآن نے حکم دیاہے۔
۷۱۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک نہ کرنا۔اسے ترک کرنے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ برے اور ناپاک لوگ تم پر مسلط ہو جائیں گے اور تم پر ستم کریں گے۔اس وقت تمہارے نیک لوگ جتنی بھی دعا ئیںمانگیں قبول نہ ہو ںگی۔
۸۱۔تم پر لازم ہے کہ دوستانہ تعلقات کو فروغ اورایک دوسرے کے ساتھ نیکی کرتے رہنا۔ایک دوسرے سے علیحدگی،تعلقات ختم کرنے،تفرقہ وتشتت سے پرہیز کرتے رہنا۔
۹۱۔ خیر کے کاموں کو ایک دوسرے کی مدد سے مل جل کر انجام دیتے رہنا۔گناہوں اور ان کاموں کی انجام دہی سے اجتناب کرتے رہنا جو کدورت و دشمنی کا موجب ہیں۔
۰۲۔اللہ سے ڈرتے رہنا کہ اس کی سزا بہت سخت ہے۔
خداوند تم سب کو اپنی حمایت میں محفوظ رکھے،امت پیغمبر کو توفیق دے کہ تمہارے اور پیغمبر کے احترام کی حفاظت کرے۔
تم سب کو خدا کے سپرد کرتا ہوں۔تم سب پر حق کا درود و سلام!

حوالہ جات: مقاتل الطالبیین ۴۴–۸۲ کامل ابن اثیر جلد ۳ ۷۹۱–۴۹۱ مروج الذہب مسعودی جلد ۲ صفحہ ۴۴–۰۴
اسد الغابہ جلد ۴ بحار الانوار جلد ۹

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16637