6

حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، شیعہ قومی کانفرنس

  • News cod : 31224
  • 13 مارس 2022 - 9:51
حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، شیعہ قومی کانفرنس
شیعہ قومی کانفرنس کا تعلق وطن کی سالمیت کے لیے ہے۔ قائد اعظم کے بیانیہ سے انحراف کرنے والوں کے خلاف یہ قومی کانفرنس ہے۔ جو کھیل وطن عزیز کو دو لخت کرنے کے لیے ماضی میں کھیلا گیا تھا، آج وہی کھیل پھر کھیلا جا رہا ہے۔ ملک کو عدم استحکام، معاشی مشکلات اور اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک گیر شیعہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ یکساں قومی نصاب کے نام پر متنازع نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ شیعہ قومی کانفرنس کا تعلق وطن کی سالمیت کے لیے ہے۔ قائد اعظم کے بیانیہ سے انحراف کرنے والوں کے خلاف یہ قومی کانفرنس ہے۔ جو کھیل وطن عزیز کو دو لخت کرنے کے لیے ماضی میں کھیلا گیا تھا، آج وہی کھیل پھر کھیلا جا رہا ہے۔ ملک کو عدم استحکام، معاشی مشکلات اور اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے۔ نصاب کی تدوین کا کام دھوکے بازوں کے سپرد کیا گیا ہے۔ یہ دھمکانے والے کون لوگ ہیں۔ اس نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں الجھانے کے لیے پینڈورا باکس کھولے جا رہے ہیں۔ حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ نصاب کے معاملے پر پوری ملت تشیع متحد ہے۔ اس فتنے کو روکنے کے لیے اگر جان بھی دینا پڑی تو بھی ڈٹے رہیں گے۔ جس ملک میں قاتلوں کو اثاثہ سمجھتے ہوئے مضبوط کیا جائے، وہاں استحکام کیسے آئے گا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کا آئین اللہ کی حکومت کو صالح نمائندوں کے ذریعے قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔ ریاست مدینہ کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ استکباری قوتیں مذہبی طبقات کو آپس میں الجھا کر اپنا کام نکالنا چاہتی ہیں۔ اس نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ بددیانتی حکومت کو ڈبو دے گی۔ سانحہ پشاور پر حکومتی بے حسی قابل مذمت ہے۔ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان ہونا چاہیئے تھا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے، عوام تمھیں بددعائیں دے رہے ہیں۔ پشاور میں نہتے نمازیوں پر دہشت گردانہ حملے نے خیبر پختونخوا کی ماڈل پولیس کی کارکردگی آشکار کر دی ہے۔ سانحہ پشاور پر حکومت رویئے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ ہم اپنے شہداء کو کبھی نہیں بھولیں گے، ہم زندہ قوم ہیں۔ دہشت گردوں کو مین سٹریم میں لانے کی کوشش مجرمانہ اقدام ہے۔ ہمارے اندر امریکہ و اسرائیل کے حامی موجود ہیں، ایسے عنصر کو صفوں سے نکالنا ہوگا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ عالم دین علامہ سید افتخار نقوی نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کے ذریعے پاکستان کی نظریاتی بنیاد کو ہلانے کی کوشش کی گئی ہے، جو آئین پاکستان سے انحراف ہے۔ نصاب دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے تکفیری فکر کار فرما ہے۔ قومی یک جہتی سے اس نصاب کا کوئی تعلق نہیں۔ جو نصاب ملی وحدت کو تباہ کرنے کا ذریعہ بنے وہ قابل قبول نہیں۔ تمام شیعہ تنظیمیں مشترکہ طور پر اس نصاب کو مسترد کرتی ہیں۔ قومی تقاضوں سے ہم آہنگ ایسے نصاب کی ضرورت ہے، جو ملک کے استحکام میں کردار ادا کرے۔ تکفیریت کو مضبوط کرنے کے لیے یہ نصاب تیار کیا گیا، ہمیں اس کے سامنے ڈٹ جانا چاہئے۔ امام جمعہ نور ایمان مسجد کراچی بزرگ عالم دین مرزا یوسف حسین نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ یکساں نصاب کے متعدد نکات پر اہل سنت برادران کو بھی اعتراض ہے۔ ان سازشی عناصر کو بےنقاب کرنا چاہیئے، جو ملک میں مذہبی منافرت کا فروغ چاہتے ہیں۔

عراق کے آیت اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی کے فرزند شیخ ابو صادق علی نجفی نے وڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاکستان پر کسی ممکنہ فتنے کو روکنے کے لیے یہ بابرکت اجتماع بنیاد فراہم کرے گا۔ نصاب تعلیم کی تدوین انتہائی حساس ہے۔ ملک کے مستقبل پر عظیم اثرات مرتب کرتا ہے۔ اتحاد بین المسلمین کے لیے ارض پاک ایک نئے دور کا آغاز کر رہا ہے۔ نصاب تعلیم کے آئندہ نسلوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ گلگت امامیہ کونسل کے نمائندہ علامہ نیئر عباس نے کہا کہ یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلک کا پرچار ہمیں قبول نہیں۔ نصاب تعلیم کی یکسانیت کے حقیقی تقاضوں کو پورا کیا جانا چاہیئے۔ نصاب کے حوالے سے آگہی مہم شروع کی جائے، تاکہ ملت کا ہر فرد اس سے آشنا ہو۔

البصیرہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما سید ثاقب اکبر نے کہا کہ ملت تشیع پر کسی دوسرے کو اپنے نظریات لاگو نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان کے استحکام اور وحدت امت پر ایمان رکھتے ہیں۔ نصاب تعلیم ہر سب کا مطمئن ہونا اور اقلیتوں کا احترام ضروری ہے، لیکن کسی کو خوش کرنے کے لیے اسلام کی بنیادی تعلیمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کانفرنس سے شیعہ پولٹیکل پارٹی کے چیئرمین سید نوبہار شاہ، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نائلہ کیانی، ممتاز عالم دین خورشید انور جوادی، ماہر تعلیم ڈاکٹر ریاض حسین، محمد عباس جعفری، عاطف مہدی، عاطف مہدی سیال، صفدر بخاری، لال مہدی خان اور سید ہاشم موسوی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=31224