یکساں قومی نصاب

16ژوئن
حکومت نے یکساں قومی نصاب پر عملدرآمد روک دیا

حکومت نے یکساں قومی نصاب پر عملدرآمد روک دیا

اگلے تعلیمی سال سے نویں سے بارہویں جماعت کے یکساں نصاب کے تیسرے فیز پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ قومی نصاب میں بنیادی جزیات طے کر دی گئی ہیں۔ بنیادی جزیات کے علاؤہ صوبے اپنی مرضی سے بھی نصاب میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔

11می
علامہ محمد حسین اکبر کیجانب سے نصاب پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم

علامہ محمد حسین اکبر کیجانب سے نصاب پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم

علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ یکساں قومی نصاب میں بہت سے متنازع مضامین تھے، جبکہ جو مواد بچوں کو پڑھانے کے قابل تھا، اسے نصاب سے نکال دیا گیا تھا۔

13مارس
حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، شیعہ قومی کانفرنس

حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، شیعہ قومی کانفرنس

شیعہ قومی کانفرنس کا تعلق وطن کی سالمیت کے لیے ہے۔ قائد اعظم کے بیانیہ سے انحراف کرنے والوں کے خلاف یہ قومی کانفرنس ہے۔ جو کھیل وطن عزیز کو دو لخت کرنے کے لیے ماضی میں کھیلا گیا تھا، آج وہی کھیل پھر کھیلا جا رہا ہے۔ ملک کو عدم استحکام، معاشی مشکلات اور اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے۔

23فوریه
یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک خاص مسلکی بیانیے کو قبول نہیں کر سکتے،ایم ڈبلیو ایم

یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک خاص مسلکی بیانیے کو قبول نہیں کر سکتے،ایم ڈبلیو ایم

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا، پاکستان بنانے کیلئے تمام مسالک نے قربانی دی ہے اور یہ ملک بنایا، آج بھی ملک میں ہم سب اسلامی رواداری اور بھائی چارگی سے رہتے ہیں، تعلیمی نظام کو جس طرح ہونا چاہیے وہ ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

19فوریه
نصابی کتب میں اہلبیت علیہ السلام کا ذکر ختم کرنا قابل تشویش ہے،نذر حافی

نصابی کتب میں اہلبیت علیہ السلام کا ذکر ختم کرنا قابل تشویش ہے،نذر حافی

جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے قم المقدس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی اسکالرز نے اس طرف توجہ دلائی کہ ٹیکسٹ بکس کی صورت میں جو کچھ سامنے آیا ہے، وہ اس بات پر دلیل ہے کہ ہمارے نظامِ تعلیم اور نصاب تعلیم کے پالیسی میکرز کے درمیان، ملک دشمن اور فرقہ پرست عناصر بیٹھے ہوئے ہیں.

10فوریه
یکساں قومی نصاب پر اہل تشیع کے اعتراضات

یکساں قومی نصاب پر اہل تشیع کے اعتراضات

ہم نے تقریبا ڈیڑھ سو سے زیادہ کتابوں کو حرف بحرف پڑھا اور جہاں جہاں ہمیں اعتراضات نظر آئے، ہم نے انکو باقاعدہ الگ سے لکھا اور انکے متبادل اپنی آراء کو بھی لکھا اور ہاوس کے سامنے پیش کر دیا۔ متحدہ علماء بورڈ کی کمیٹیوں نے بھی اس پر بحث کی اور پھر فل اجلاس ہوا، جس میں کھلم کھلم بحث ہوئی اور جو ایک دوسرے کے اعتراضات تھے۔

30ژانویه
نصاب میں مکتبِ تشیّع کو نظر انداز کیا گیا،مسلّمہ عقائد کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

نصاب میں مکتبِ تشیّع کو نظر انداز کیا گیا،مسلّمہ عقائد کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیاہے کہ ملت جعفریہ ہرگز اہل بیتؑ کی مخالفت برداشت نہ کرے گی ۔جبکہ شیعہ عقائد کونظر انداز کر کے کوئی نصاب مسلّط نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک انصاف کا تمام طبقات کے لئے ”یکساں نصاب“ اچھا اقدام ہے لیکن متعصب افراد نے اسے متنازعہ بنا دیا۔

28ژانویه
قومی نصابِ تعلیم سے “تاریخی مسلمات” کو سرے سے نکال دیا گیا ہے، علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر

قومی نصابِ تعلیم سے “تاریخی مسلمات” کو سرے سے نکال دیا گیا ہے، علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر

علامہ ڈاکٹر حسین اکبر لاہور میں یکساں قومی نصابِ تعلیم کے حوالے سے شیعہ علماء پاکستان کی تحفظات پر مبنی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یکساں قومی نصاب پر ہماری گہری نظر رہی ہے اور ان کتابوں کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ کتابوں سے تاریخی مسلمات کو سرے سے نکال دیا گیا ہے

27جولای
یکساں قومی نصاب ِتعلیم تمام مکاتب فکر کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

یکساں قومی نصاب ِتعلیم تمام مکاتب فکر کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ان دنوں وطن عزیز میں متنازعہ مسائل کو بلا جواز قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے ہمیں اس پر شدید تحفظات ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ یکساں قومی نصاب ِتعلیم تمام مکاتب فکر کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیےاور کسی بھی متنازعہ اور غیرمتفق علیہ مواد کو اس میں شامل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔