اگلے تعلیمی سال سے نویں سے بارہویں جماعت کے یکساں نصاب کے تیسرے فیز پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ قومی نصاب میں بنیادی جزیات طے کر دی گئی ہیں۔ بنیادی جزیات کے علاؤہ صوبے اپنی مرضی سے بھی نصاب میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔
علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ یکساں قومی نصاب میں بہت سے متنازع مضامین تھے، جبکہ جو مواد بچوں کو پڑھانے کے قابل تھا، اسے نصاب سے نکال دیا گیا تھا۔
شیعہ قومی کانفرنس کا تعلق وطن کی سالمیت کے لیے ہے۔ قائد اعظم کے بیانیہ سے انحراف کرنے والوں کے خلاف یہ قومی کانفرنس ہے۔ جو کھیل وطن عزیز کو دو لخت کرنے کے لیے ماضی میں کھیلا گیا تھا، آج وہی کھیل پھر کھیلا جا رہا ہے۔ ملک کو عدم استحکام، معاشی مشکلات اور اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا، پاکستان بنانے کیلئے تمام مسالک نے قربانی دی ہے اور یہ ملک بنایا، آج بھی ملک میں ہم سب اسلامی رواداری اور بھائی چارگی سے رہتے ہیں، تعلیمی نظام کو جس طرح ہونا چاہیے وہ ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے قم المقدس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی اسکالرز نے اس طرف توجہ دلائی کہ ٹیکسٹ بکس کی صورت میں جو کچھ سامنے آیا ہے، وہ اس بات پر دلیل ہے کہ ہمارے نظامِ تعلیم اور نصاب تعلیم کے پالیسی میکرز کے درمیان، ملک دشمن اور فرقہ پرست عناصر بیٹھے ہوئے ہیں.
ہم نے تقریبا ڈیڑھ سو سے زیادہ کتابوں کو حرف بحرف پڑھا اور جہاں جہاں ہمیں اعتراضات نظر آئے، ہم نے انکو باقاعدہ الگ سے لکھا اور انکے متبادل اپنی آراء کو بھی لکھا اور ہاوس کے سامنے پیش کر دیا۔ متحدہ علماء بورڈ کی کمیٹیوں نے بھی اس پر بحث کی اور پھر فل اجلاس ہوا، جس میں کھلم کھلم بحث ہوئی اور جو ایک دوسرے کے اعتراضات تھے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیاہے کہ ملت جعفریہ ہرگز اہل بیتؑ کی مخالفت برداشت نہ کرے گی ۔جبکہ شیعہ عقائد کونظر انداز کر کے کوئی نصاب مسلّط نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک انصاف کا تمام طبقات کے لئے ”یکساں نصاب“ اچھا اقدام ہے لیکن متعصب افراد نے اسے متنازعہ بنا دیا۔
علامہ ڈاکٹر حسین اکبر لاہور میں یکساں قومی نصابِ تعلیم کے حوالے سے شیعہ علماء پاکستان کی تحفظات پر مبنی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یکساں قومی نصاب پر ہماری گہری نظر رہی ہے اور ان کتابوں کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ کتابوں سے تاریخی مسلمات کو سرے سے نکال دیا گیا ہے
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ان دنوں وطن عزیز میں متنازعہ مسائل کو بلا جواز قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے ہمیں اس پر شدید تحفظات ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ یکساں قومی نصاب ِتعلیم تمام مکاتب فکر کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیےاور کسی بھی متنازعہ اور غیرمتفق علیہ مواد کو اس میں شامل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔