3

علامہ محمد حسین اکبر کیجانب سے نصاب پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم

  • News cod : 33920
  • 11 می 2022 - 13:50
علامہ محمد حسین اکبر کیجانب سے نصاب پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم
علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ یکساں قومی نصاب میں بہت سے متنازع مضامین تھے، جبکہ جو مواد بچوں کو پڑھانے کے قابل تھا، اسے نصاب سے نکال دیا گیا تھا۔

وفاق ٹائمز، حکومت نے یکساں نصاب تعلیم پر کام روک دیا۔ رواں تعلیمی سال چھٹی، ساتویں اور آٹھویں کا نیا سلیبس نہیں آئے گا۔ سکولوں میں چھٹی سے آٹھویں تک پرانے نصاب سے ہی کام چلایا جائے گا۔ مسلم لیگ نون کے رہنماء احسن اقبال نے اس حوالے سے کہا ہے کہ نصاب متنازع مواد کے باعث روکا گیا ہے۔ یکساں قومی نصاب کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد ہی اسے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب صدر سرونگ سکولز ایسوسی ایشن رضا الرحمن کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام میں ایک بار پھر تبدیلی دانشمندانہ فیصلہ نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یکساں نصاب تعلیم قومی اثاثہ ہے، حکومت کا موجودہ تعلیمی نظام رول بیک کرنا درست فیصلہ نہیں، حکومت یکساں تعلیمی نظام کو جاری رکھے۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کی جانب سے سنگل نیشنل کریکولم کو رول بیک کرنے کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سیاسی طور پر تعلیمی نظام میں تبدیلی بچوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔

ادھر تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد حسین اکبر نے یکساں قومی نصاب پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ یکساں قومی نصاب میں بہت سے متنازع مضامین تھے، جبکہ جو مواد بچوں کو پڑھانے کے قابل تھا، اسے نصاب سے نکال دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو اس حوالے سے کافی تحفظات تھے، جو ہم نے تحریری طور پر حکومت کو پیش بھی کر دیئے تھے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ نئی حکومت ایسا نصاب مرتب کرے گی، جس میں ناصبیت کی بجائے صرف اسلام، بھائی چارے، وحدت اور اخوت کی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نسل نوء کو اسلام کے زریں اصولوں سے آگاہ کرنا ہے، نہ کہ ناصبیت کی تعلیم دے کر انہیں شدت پسند بنانا ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33920