12

یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک خاص مسلکی بیانیے کو قبول نہیں کر سکتے،ایم ڈبلیو ایم

  • News cod : 30011
  • 23 فوریه 2022 - 3:05
یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک خاص مسلکی بیانیے کو قبول نہیں کر سکتے،ایم ڈبلیو ایم
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا، پاکستان بنانے کیلئے تمام مسالک نے قربانی دی ہے اور یہ ملک بنایا، آج بھی ملک میں ہم سب اسلامی رواداری اور بھائی چارگی سے رہتے ہیں، تعلیمی نظام کو جس طرح ہونا چاہیے وہ ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا، پاکستان بنانے کیلئے تمام مسالک نے قربانی دی ہے اور یہ ملک بنایا، آج بھی ملک میں ہم سب اسلامی رواداری اور بھائی چارگی سے رہتے ہیں، تعلیمی نظام کو جس طرح ہونا چاہیے وہ ممکن نظر نہیں آرہا ہے، پاکستان بننے کے بعد انگریز سے چھٹکارا تو ملا لیکن نظام نہ بدل سکا، یکساں قومی نصاب تعلیم کو برابری کی بنیاد پر فراہم کیا جانا چاہیے، یکساں نصاب کا معاملہ تاخیر اور سازش کا حصہ بن رہا ہے، تمام مسلمانوں کے درمیان یکساں تعلیم نصاب یقینی بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک خاص مسلکی بیانیے کو قبول نہیں کر سکتے، آئین پاکستان اپنے تمام شہریوں کو اپنے اپنے مسلک کے مطابق زندگی گزارنے آزادی دیتا ہے، متنازعہ قومی یکساں نصاب آئین پاکستان کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نصاب میں متنازعہ شقوں کے حوالے سے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ نصاب میں اہل بیت اطہار کے اسما کے ساتھ علیہ سلام لکھنے سے روکا گیا ہے، قرآن و سنت کے بجائے کسی ایک مسلک کے تعلیمات کو شامل کیا گیا ہے، اگر یکساں نظام نصاب شامل نہیں کیا جاتا تو اہل تشیع بچوں کیلئے علیحدہ اسلامیات کا مطالبہ کرتے ہیں، نصاب تعلیم کمیٹی میں میں شیعہ علما و ماہرین کو رکھا جائے، آئندہ ہفتے ایک ملک گیر مشترکہ شیعہ قومی کانفرنس منعقد کریں گے، ہم کسی مسلک کے خلاف نہیں ہم اتحاد بین المسلمین کے حامی ہیں، حکومت اپنے وعدے پر عمل کر کے یکساں نصاب تعلیم میں نظرثانی کرے، اگر ہمارے مطالبے پر عمل نہیں کیا گیا تو احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اس موقع پر علامہ حسنین عباس گردیزی، علامہ سخاوت علی قمی، نثار علی فیضی اور دیگر علمائے کرام موجود تھے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30011